مینلو پارک: (ویب ڈیسک) گوگل ڈیپ مائنڈ تجربہ گاہ نے ایک پروگرام پر تیزی سے کام شروع کر دیا ہے جو اگر چیٹ جی پی ٹی سے بہتر نہیں تو اس کا متبادل ضرور ثابت ہو سکے گا۔
گوگل ڈیپ مائنڈ لیبارٹری نے اس اے آئی نظام کا نام، جیمینائی رکھا ہے جو کمپنی کے تیار کردہ مصنوعی ذہانت (آرٹفیشل انٹیلی جنس) پروگرام ’ایلفا گو‘ کو ترقی دے کر بنایا جائے گا، اسے آخر کار لینگویج لرننگ ماڈل (ایل ایل ایم) میں بدلا جائے گا۔
ایلفا گو کی خاصیت یہ ہے کہ یہ ’ری انفورسمنٹ لرننگ‘ کی مؤثر تکنیک پر کام کرتا ہے جس میں سافٹ ویئر اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے، اے آئی ہر طرح کی غلطیوں سے سیکھتا ہے اور بہتر فیصلے کرتا رہتا ہے۔
تکنیکی تجزیہ نگاروں کے مطابق انٹرنیٹ سے معلومات جمع کرنے والی جنریٹیو اے آئی کو دوبارہ فارمیٹ سے گزار کر نیچرل ساؤنڈنگ ٹیکسٹ کو شامل کیا جائے تو جیمینائی دنیا کا طاقتور ترین مصنوعی ذہانت کا پروگرام بن سکتا ہے۔
ڈیپ مائنڈ کے شریک بانی ڈیمس ہیسیبی نے بھی اعتراف کیا ہے کہ جیمینائی میں انسانیت کی مدد کرنے والی سب سے اہم ٹیکنالوجی بننے کی صلاحیت موجود ہے، گوگل لیب کی جانب سے اس پر دن رات کام جاری ہے جس پر غیرمعمولی لاگت بھی آئے گی
واضح رہے کہ یہ چیٹ جی پی ٹی سے مہنگا ہوگا جس کی تیاری پر کل 10 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے تھے۔ ایلفا گو کو پہلے بورڈ گیم سکھایا گیا تھا جس نے پیچیدہ چالوں کو سمجھا اور اچھے کھلاڑیوں کو بھی شکست دی تھی۔
اس سے قبل گوگل اپنے طاقتور چیٹ بوٹ بنا چکا ہے جو بارڈ کے نام سے استعمال ہو رہا ہے۔