لندن: (ٹیکنالوجی ڈیسک) برطانیہ کی 158 سال پرانی معروف ٹرانسپورٹ کمپنی کے این پی لاجسٹکس ایک ہولناک رینسم ویئر حملے کا شکار ہوئی، جس نے نہ صرف ادارے کا نظام درہم برہم کر دیا بلکہ سینکڑوں خاندانوں کو معاشی بحران میں دھکیل دیا ہے۔
رینسم ویئر گروہ اکیرہ نے کمپنی کے سسٹمز کو نشانہ بنایا، ہیکرز نے ایک ملازم کا پاس ورڈ کے اندازے لگا کر سسٹم تک رسائی حاصل کی، تمام اہم ڈیٹا کو انکرپٹ کر دیا اور اندرونی نظام کو مکمل طور پر جام کر دیا۔
کمپنی کے ڈائریکٹر پال ایبٹ کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی بریچ ایک کمزور پاس ورڈ کے ذریعے ہوئی تاہم متعلقہ ملازم کو اس واقعہ کی اطلاع نہیں دی گئی، کے این پی لاجسٹکس 500 سے زائد لاریاں چلاتی تھی، اور نائیٹس آف اولڈ کے نام سے برطانیہ میں معروف تھی، اگرچہ کمپنی نے جدید آئی ٹی سیکیورٹی اسٹینڈرڈز پر عمل کیا تھا اور سائبر انشورنس بھی لی ہوئی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ حملہ اسے سنبھلنے نہ دے سکا۔
ہیکرز کی جانب سے دیے گئے تاوان کے نوٹ میں کہا گیا کہ اگر آپ یہ پیغام پڑھ رہے ہیں تو سمجھیں آپ کی کمپنی کا اندرونی نظام جزوی یا مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے، آنسو بہانے سے بہتر ہے کہ ہم تعمیری مکالمہ کریں۔
ماہرین کے مطابق تاوان کی رقم ممکنہ طور پر 5 ملین پاؤنڈز کے قریب تھی جو کمپنی ادا نہیں کر سکی اور اس کے نتیجے میں کمپنی کا مکمل ڈیٹا ضائع ہوگیا اور کے این پی کو بند کرنا پڑ گیا۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ کو-اوپ، ایم اینڈ ایس اور ہرروڈس جیسے بڑے برطانوی ادارے بھی ماضی میں ایسے حملوں کا شکار ہوچکے ہیں، کو-اوپ کے معاملے میں تو 65 لاکھ افراد کا ڈیٹا چرایا گیا تھا۔
برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کے چیف ایگزیکٹیو رچرڈ ہورن نے اس خطرے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ اپنے سسٹمز اور کاروبار کو محفوظ بنایا جا سکے۔
نیشنل کرائم ایجنسی کی سائبر ٹیم کی سربراہ سوزین گرمر کا کہنا ہے کہ صرف پچھلے دو سال میں رینسم ویئر حملوں کی شرح دگنی ہوچکی ہے اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو 2025 شاید ریکارڈ ساز بدترین سال بن جائے۔