بیجنگ: (ویب ڈیسک)شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک کی جانب سے انسانی ماڈریٹرز کو ہٹاکر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈریٹر تعینات کرنے کے اعلان کے بعد جرمنی میں ملازمین نے ہڑتالیں شروع کردیں۔
برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق ٹک ٹاک نے ابتدائی طور پر جرمنی میں ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ٹیم کو اے آئی سے بدلنے کا اعلان کیا ہے۔
ٹک ٹاک کے مطابق پلیٹ فارم سے نقصان دہ مواد کو ہٹانے کی ذمہ دار اپنی پوری انسانی ماڈریشن ٹیم کو ختم کر کے اس کام کو مصنوعی ذہانت اور کنٹریکٹ ورکرز کو آؤٹ سورس کرے گی، اس فیصلے سے 150 ملازمین کی برطرفی ہوگی۔
کمپنی کے اعلان کے بعد ٹک ٹاک کے ملازمین کی نمائندگی کرنے والی ٹریڈ یونین نے گزشتہ چند ہفتوں سے کمپنی کے ساتھ مذاکرات کی کوشش کی، تاہم کمپنی نے فوری طور پر ملازمین کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا۔
برلن میں کام کرنے والے ملازمین جرمن زبان میں شیئر کیے جانے والے مواد کی مانیٹرنگ کرتے ہیں اور وہ تقریباً 3 کروڑ 20 لاکھ فعال صارفین کے مواد کو دیکھتے ہیں۔
ٹک ٹاک کے جرمنی بھر میں کئی دفاتر ہیں لیکن دارالحکومت برلن سب سے بڑا مرکز ہے، جہاں مجموعی طور پر تقریباً 400 ملازمین کام کرتے ہیں جب کہ ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ٹیم کی برطرفی سے وہاں کی افرادی قوت میں تقریباً 40 فیصد کمی ہو جائے گی۔
جرمنی سمیت دنیا بھر میں ٹرسٹ اینڈ سیفٹی ٹیم اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ پلیٹ فارم پر شائع ہونے والی مختصر ویڈیوز خطرناک مواد، جیسا کہ تشدد، فحاشی، غلط معلومات یا نفرت انگیز تقاریر پر مشتمل نہ ہوں یا کمپنی کی پالیسی کی خلاف ورزی نہ کریں۔