کیلیفورنیا: (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور چین نے ٹک ٹاک کی فروخت سمیت دیگر کاروباری معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کر لیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان معاملات کو حتمی شکل دینے کیلئے ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان 19 ستمبر کو گفتگو ہوگی۔
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور تجارتی نمائندہ جیمیسن گریر نے 15 ستمبر کو سپین کے شہر میڈرڈ میں اعلیٰ سطح امریکی و چینی مذاکرات کے بعد اعلان کیا کہ دونوں ممالک میں معاہدوں کو حتمی شکل دینے پر اتفاق ہوگیا، تاہم دونوں نے واضح طور پر معاہدے کی تجارتی شرائط کا ذکر نہیں کیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ معاہدہ دو نجی فریقوں کے درمیان ہے لیکن اس کی تجارتی شرائط پر اتفاق ہو چکا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کی گئی پوسٹ میں بتایا کہ یورپ میں امریکا اور چین کے درمیان ہونے والا بڑا تجارتی اجلاس اچھا ہوا، انہوں نے لکھا کہ ایک خاص کمپنی پر بھی معاہدہ ہوگیا ہے، جسے امریکی نوجوان بچانا چاہتے تھے، اب نوجوان بہت خوش ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی لکھا کہ وہ 19 ستمبر کو صدر شی جن پنگ سے بات کریں گے، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اب بھی بہت مضبوط ہیں۔
امریکی اور چینی وفود نے میڈرڈ میں ٹک ٹاک کی فروخت سمیت وسیع تر معاشی پالیسیوں پر بات چیت کی۔
دو روز قبل چین نے امریکی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ ٹک ٹاک کی فروخت یا اس کی امریکا میں سروسز جاری رکھنے کے حوالے سے مذاکرات پر توجہ دے اور مذاکرات کے ذریعے ہی معاملہ حل کرے۔
ٹک ٹاک کو امریکا میں 17 ستمبر تک بند ہونے کا خطرہ ہے، تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے ہی عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ اس پر پابندی کی مدت کو مزید بڑھا دیں گے، ٹک ٹاک پر امریکا میں پابندی کا قانون گزشتہ سال منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت ٹک ٹاک کو 20 جنوری 2025 تک اپنی ملکیت امریکی ہاتھوں میں منتقل کرنا تھی۔
قانون کے مطابق ٹک ٹاک اپنی چینی ملکیت سے الگ ہو کیونکہ قانون سازوں اور انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ چینی حکومت اس ایپ کے ذریعے امریکی صارفین کا حساس ڈیٹا حاصل کر سکتی ہے یا پروپیگنڈا پھیلا سکتی ہے۔
ٹک ٹاک نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس نے ڈیٹا کی حفاظت کے اقدامات کئے ہیں۔