آسٹریلیا: (ویب ڈیسک) ہزاروں سال پرانی لاشوں کی مدد سے طب کے شعبہ میں انقلاب لانے کا عزم، اہم حقائق منظر عام پر لانے کے لیے ماہرین بشریات کی پچیس سو سال پرانی حنوط شدہ لاش پر تحقیق جاری ہے۔
آسٹریلیا میں سائنس دانوں کو پچیس سو سال پرانے تابوت میں ایک حنوط شدہ لاش کی باقیات ملی ہیں۔ خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سڈنی یونیورسٹی کی نیکولسن عجائب گھر کے پاس 150 سو سال قبل مصر سے لائے گے تابوت ہیں۔ تین تابوتوں میں حنوط شدہ مکمل لاشیں موجود تھیں، جبکہ ریکارڈ کے مطابق چوتھا تابوت خالی بتاتا گیا تھا۔ گزشتہ برس جب محققین نے چوتھا تابوت کھولا تو انہیں کچھ ہڈیاں یا پٹیاں ملیں، تاہم ماضی میں اس تابوت کوخالی تصور کیا جاتا تھا اور اس پر تحقیق نہیں کی گئی تھی۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ 2000 سال سے زیادہ مدت تک کسی نے اس ممی کو ہاتھ نہیں لگایا۔
اب ماہرین بشریات نے اس قدیم مصری حنوط شدہ لاش پر تحقیق شروع کردی ہے۔ ابتدائی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تابوت پر لکھی عبارت کے مطابق یہ ایک خاتون کی لاش ہے۔ 400 سال قبل مسیح میں یہ خاتون الکسر میں رہتی تھی اور اس کا خطاب "گھر کی ملکہ " تھا۔ ریسرچرز کا کہنا ہے کہ جس طرح اس لاش کو محفوظ کیا گیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک امیر گھر سے تعلق رکھتی ہے۔ سوتی پٹیوں میں لپٹی لاش کے معائنے سے پتہ چلا ہے کہ مرنے کہ وقت اس خاتون کی عمر 60 سال تھی۔
خیال رہے کہ لکڑی کے تابوت میں بند اس ممی کو ایک فوجی افسر مصر سے اپنے ساتھ لایا تھا۔ جسے بعد میں عجائب گھر میں محفوظ کیا گیا تھا۔ لگ بھگ 2000 سال کے بعد اس قدیم ممی میں پوشیدہ راز عوام کے سامنے آئے ہیں۔
اس حنوط شدہ لاش پر تحقیق کرنے والے ماہرین بشریات کا مقصد اس قدیم لاش کی مدد سے اس زمانے کے جراثیم کا جائزہ لینا ہے اور ان جراثیم کا آج کے جراثیم سے موازانہ کر کے طب کے شعبہ میں انقلاب لانا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس سے نئی ادویات بنانے میں مدد ملے گی اور قدیم زمانے کے جراثیم کے موازنے سے طب کے شعبہ میں جدت لائی جا سکے۔