قاہرہ: (روزنامہ دنیا) حنوط شدہ ممیوں، فرعونوں اور حیرت انگیز ساخت سے بنے اہرام مصر ہمیشہ سے ہی معمہ رہے ہیں۔ اب تازہ خبر میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مصر کے مشہور اہرام کے خانوں اور بنیاد میں برقناطیسی (الیکٹرو میگنیٹک) شعاعیں ایک جگہ بھرپور طریقے سے جمع ہو سکتی ہیں۔
جرنل آف اپلائیڈ فزکس میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں ماہرین نے کہا ہے کہ اس تحقیق سے فزکس کے کئی پہلوؤں پر تحقیق میں مدد ملے گی اور ایسے نینو ذرات (پارٹیکلز) بنائے جاسکتے ہیں جنہیں انتہائی عمدہ سولر سیلز اور انتہائی چھوٹے مگر موثر سینسرز کی تیاری میں استعمال کرنا ممکن ہوگا۔
قاہرہ کے قریب واقع تین اہم اہرام میں سے ایک بڑا غزا (گیزا) کا ہرم ہے جس پر تحقیق کے بعد یہ حیرت انگیز انکشافات ہوئے ہیں۔ ماہرین نے نظری طبیعات کے اصول استعمال کرتے ہوئے یہ دیکھا کہ اہرام میں اگر نظر آنے والے روشنی، مائیکرویوز، ریڈیو، ایکس ریز، گیما ریز اور الٹرا وائلٹ ریز سمیت تمام اقسام کی برقناطیسی لہریں ڈالی جائیں تو وہ ہرم ان کی توانائی ایک مقام پر مرتکز یا جمع کرسکتا ہے۔
ماہرینِ طبیعات نے کہا ہے کہ اگر خاص حالات ہوں تو برقناطیسی قوت، ہرم کی بنیاد اور اس کے کمروں میں جمع ہو جاتی ہے لیکن برقناطیسی امواج ایک خاص ارتعاشی کیفیت یا ریزوننس سٹیٹ میں ہونا ضروری ہے۔ ماہرین نے کہا کہ اس حیرت انگیز دریافت کے بہت سے عملی پہلو ہیں جن کی بنا پر نینو ذرات بھی بنائے جاسکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوگیا تو الیکٹرونکس کی دنیا میں ایک انقلاب آجائے گا اور یوں بہت موثر سینسر اور شمسی سیل بنانا ممکن ہو جائے گا۔