لاہور: (ویب ڈیسک) جاپانی میڈیا کے مطابق 68 سالہ یوشی تاکا ساکارودا کو ایک ماہ قبل ہی پورے جاپان کی سائبر سیکیورٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ میں جب ان سے یوایس بی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اس کے بارے میں بھی لاعلمی کا اعتراف کیا۔
وشی تاکا ساکورادا اس سے پہلے بھی اعتراف کرچکے ہیں کہ وہ کمپیوٹر سے نابلد ہیں لیکن وہ اپنے ملک میں 2020ء کے پیرا اولمپک گیمز کے لیے وزیر بھی بنا دیئے گئے ہیں۔
بدھ کو انہوں نے دوبارہ پارلیمنٹ میں اعتراف کیا کہ وہ کمپیوٹراستعمال نہیں کرسکتے کیونکہ وہ اس سے نابلد ہیں اور انہیں جب بھی کمپیوٹر استعمال کرنا ہوتا ہے وہ اپنے ملازموں کو اس کے احکامات دیتے ہیں۔
یوشی تاکا نے پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’25 سال کی عمر سے میں اپنے ملازموں اور سیکریٹریوں کو لفظی ہدایات دیتا ہوں اور خود کمپیوٹر استعمال نہیں کرتا‘۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا جاپانی نیوکلیائی سہولیات کے کمپیوٹروں میں یوایس بی استعمال ہورہی ہے یا نہیں تو وہ اس پر بھی الجھن کا شکار ہوگئے تھے۔
اس بیان کے بعد اپوزیشن نے ان پر شدید تنقید کی گولہ باری شروع کردی۔ ایک پارلیمینٹرین نے کہا ہے کہ یہ ناقابلِ یقین امر ہے کہ کمپیوٹر نہ چھونے والے ایک شخص کو جاپان کے ایسے حساس ادارے کا سربراہ بنا دیا گیا ہے جس میں قدم قدم پر کمپیوٹر استعمال ہوتا ہے۔
ایک جاپانی نے ٹویٹر پر اسے شرم ناک عمل قرار دیا۔ ایک اور شہری نے دلچسپ تبصرہ کیا کہ ’ جب ہیکرز وزیر یوشی تاکا کے کمپیوٹر سے معلومات چرانا چاہیں گے تو انہیں معلوم ہوگا وہاں کچھ موجود ہی نہیں اور یہ سائبرسیکیورٹی کا سب سے مضبوط پہلو ہے۔‘