لاہور: (ویب ڈیسک) آبی ماہرین نے ایسا جدید آبی ٹینٹ ایجاد کیا ہے جس کے ذریعے روایتی غوطہ خوری کے برعکس اب سمندر کی تہہ میں طویل وقت گزارنا ممکن ہو گیا ہے۔ اب سارا دن یا تمام رات زیر آب کیمپنگ کریں اور سمندری دنیا کے رنگ برنگے عجائبات کا خود مشاہدہ کریں۔
آج سے پہلے سمندر میں غوطہ خوری انتہائی خطرناک اور شدید جسمانی تھکن والا کام سمجھا جاتا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس شعبے میں سالوں گزارنے والے مائیکل لومبردی کہتے ہیں کہ روایتی طریقے (سکوبا) کے ذریعے سمندر کی تہہ میں جانا انتہائی پیچیدہ عمل تھا۔ بھاری بھرکم آکسیجن ٹینک اور اس پر مستزاد کہ پانی کا وزن جتنا نیچے جائیں بڑھتا ہی چلا جاتا ہے، جونہی پانی کی تہہ کو ہاتھ لگائیں، آکسیجن سلنڈر خالی ہونے سے سانسیں کھچنے لگتی ہیں اور باہر نکلنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہتا۔ اس لئے بار بار باہر آنے کر سانس بحال کرنے کی دقت کے سبب سمندری حیات کے بارے میں جاننے کی بجائے اپنا آپ سنبھالنے میں ہی زیادہ وقت گزر جاتا تھا۔
دوسرا مشکل مرحلہ کہ سطحِ آب تک آنے سے پہلے پانی کی کثافتی تہوں میں کچھ وقت کیلئے رکنا تاکہ جسم اور ماحول میں مطابقت پیدا ہو جائے، اس صورتحال میں کہ سانسیں پھولی ہوئی ہیں، انتہائی کٹھن بلکہ بعض اوقات تو زندگی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہوتا ہے۔ اور اگر اس دوران کوئی بڑی مچھلی یا بڑا آبی جانور حملہ آور ہو جائے تو سمجھیں موت کا مکمل سامان آ موجود ہوا۔
ان سب مسائل کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے مخصوص مٹیریل استعمال کرتے ہوئے آبی ٹینٹ تیار کیا ہے جس کے ذریعے غوطہ خوری کی مکمل ٹریننگ کے بغیر عام انسان بھی پانی میں اتر سکتا ہے۔ بھاری آکسیجن سلنڈر کے تکلف کی ضرورت ہے نہ پانی کی کثافتی تہوں میں اٹکتے سانس کے ساتھ رکنے کی ضرورت، بس پانی میں اترنے سے قبل ٹینٹ کو غبارے کی طرح پھلائیں اور مزے سے تیرتے ہوئے سمندر کی تہہ میں اتر جائیں۔
یہیں پر بس نہیں، آبی ٹینٹ میں رہتے ہوئے آپ زیر آب گھنٹوں گزار سکتے ہیں۔ پانی میں تیراکی کرتے قسم قسم کی رنگ برنگی مچھلیوں سے لطف اندوز ہوں یا آبی پودوں پر تحقیق کریں۔ کام سے تھک کر ٹینٹ میں کیمپنگ کریں، پارٹی منائیں اور خوب ہلہ گلہ کریں۔ آبی ٹینٹ کے سبب آپ پانی میں ہونے کے باوجود ایسے ہی ہیں جیسے خشکی پر کسی رکاوٹ کے بغیر سانس لے رہے ہیں۔