کیلی فورنیا: (ویب ڈیسک) طب کی دنیا میں ٹیکنالوجی کے عمل دخل سے جہاں جدید سہولیات کا حصول ممکن ہوا وہیں انسانی جذبات سے عاری روبوٹ کا مریض کی کیفیت اور موت سے اہل خانہ کو آگاہ کرنے کا عمل نہایت نامناسب اور کسی حد تک دلخراش بھی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق کیلیفورنیا کے میں پھیپھڑے کے عارضے میں مبتلا بزرگ شہری کی حالت بگڑنے پر اسپتال سے رجوع کیا گیا۔ ٹیلی ٹریٹمنٹ پر مریض کی کیفیت جاننے کے بعد ڈاکٹر نے ٹیلی روبوٹ کے ذریعے مریض کے اہل خانہ کو بتایا کہ مریض مررہا ہے اور آپ گھر میں کچھ نہیں کرسکتے۔
مریض کے اہل خانہ کے ساتھ نامناسب رویّے کا یہ آخری موقع نہیں تھا بلکہ اسپتال میں داخل ہونے کے دو دن بعد اسی ٹیکنالوجی کے ذریعے مریض کے انتقال کی خبر نہایت بھونڈے انداز سے اس کے اہلِ خانہ کو دی گئی۔ جذبات و احساسات سے عاری روبوٹ نے سب کے سامنے اور بلند آواز میں کہا کہ آپ کا مریض آخری سانسیں لے رہا ہے اور اب کچھ نہیں ہوسکتا۔
مریض کے اہل خانہ سے کسی ڈاکٹر یا اسٹاف نے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی کسی نے تسلی دی، ٹیلی آپریٹڈ روبوٹ نے ایک خبرنامے کی طرح موت کی اطلاع دے کر اپنی راہ لی۔ انسانی زندگی کے چلے جانے پر ہمدردی سے عاری موت کی اطلاع نے اہل خانہ کے زخموں کو مزید ہرا کردیا۔
اسپتال انتظامیہ اور ٹیکنالوجی کے ماہرین اس سنگین انسانی مسئلے پر سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں اور روبوٹ کو مریض کی ہسٹری لینے اور طبیعت بگڑنے یا انتقال کرجانے کی صورت میں مریض کے اہل خانہ کو آگاہ کرنے کے عمل سے روک دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ معاملہ اسپتال سے ہوتا ہوا سوشل میڈیا تک جا پہنچا اور صارفین کے درمیان ٹیکنالوجی کے استعمال اور اس کے دائرہ کار پر کھل کر بحث ہوئی۔ سرجری، ادویہ کی فراہمی اور تشخیص کے عمل تک کردار تو ٹیکنالوجی کا استعمال مفید ہے لیکن جہاں انسانی جذبات و احساسات کا معاملہ ہو، وہاں ٹیکنالوجی سے گریز کرنا چاہیے۔