لاہور: (روزنامہ دنیا) خواتین محققین نے سائنس کے میدان میں گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں مگر ان میں سے زیادہ تر کا کام نہ تو تاریخ کی کتابوں میں جگہ پا سکا اور نہ ہی انہیں وہ پہچان اور شناخت ملی، جس کی وہ حق دار تھیں۔
تین ہزار برس قبل دنیا کی سب سے پہلی کیمیا دان ایک خاتون ہی تھیں اور تازہ مثال 2018 میں فزکس کے شعبے میں کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ڈونا اسٹرکلینڈ کو نوبل انعام ملنا ہے ۔تاریخ کی پہلی خاتون ماہر طب قدیم مصر کی پیسیشیٹ تھیں، 2600 قبل مسیح میں وہ نہ صرف خود طبیب تھیں بلکہ انہوں نے 100 سے زائد دائیوں کی تربیت بھی کی۔ 1786 میں جرمنی میں پیدا ہونیوالی ماہر فلکیات کیرو لین ہیرشل پہلی خاتون تھیں جنہوں نے ایک شہاب ثاقب دریافت کیا۔ 400 عیسوی میں سکندریہ کی پائیپیشیا ریاضی دان تھیں اور وہ پہلی خاتون تھیں جنہوں نے یونیورسٹی کی سطح پر فلسفے اور فلکیات کے موضوع پر لیکچر دئیے ، انہیں شدت پسندوں نے قتل کر دیا تھا۔ ان کے قتل کو تو تاریخ کی کتابوں میں جگہ مل گئی مگر سائنس کے میدان میں ان کی کامیابیوں کو نہیں۔