لندن: (ویب ڈیسک) سائنسدانوں نے 10 کروڑ سال پہلے کی بھڑ میانمار کی ایک کان سے کھدائی کے دوران دریافت کی ہے جسے ’’ڈریکولا‘‘ بھڑ قرار دیا جا رہا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق دریافت ہونے والی بھڑ کی جسامت اڑھائی ملی میٹر کے قریب ہے۔ اس کا حیاتی خاندان سرفاٹوئی ڈیا سے ہے۔ روسی اکادمی برائے سائنس سے وابستہ ماہر معدومیات اور دیگر نے اسے ڈریکولا بھڑ قرار دیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اس بھڑ کے پر انوکھے ہیں۔ اس کے منہ پر ڈنک نما ابھار ہیں جس کی وجہ سے اسے ’سپرا سر فائٹائنی ڈریکولائی‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ بھیڑیں طفیلیوں (پیرا سائٹ) کے زمروں میں آتی ہیں جو اپنے انڈے دوسروں جانوروں پر دیتی ہیں جبکہ ان سے نکلنے والا لاروا اس جانور کو کھا جاتا ہے جس پر وہ ٹھہرتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بھڑ 27 کروڑ سال قبل پائی جاتی تھی لیکن یہ گوند کے خشک ٹکڑے سے ملی ہے یہ ٹکڑا 10 کروڑ سال پرانا بتایا جاتا ہے۔
سائنسدانوں کو یہ کیڑا میانمار کی ایک کان سے کھدائی کے دوران ملا ہے۔ جس علاقے سے اس کو دریافت کیا گیا ہے وہاں دنیا کے بہترین امبر ہوتے ہیں جن میں سائنسدانوں کو کئی اہم دریافتیں ملی ہیں۔
سائنسدانوں کاکہنا ہے امبر اسے کہتے ہیں جب درختوں کی نرم گوند میں کیڑا یا جانور پھنس جاتا ہے اور وہ گوند سخت ہو کر محفوظ ہو جاتی ہے۔