کینسر میں مبتلا خاتون نے قانون کا سہارا لیکر زندگی ختم کر لی

Last Updated On 06 August,2019 10:01 am

میلبورن: (ویب ڈیسک) آسٹریلیا میں ایک خاتون نے قانون کا سہارا لیتے ہوئے آسان موت کا انتخاب کر کے زندگی ختم کر لی۔

خبر رساں ادارے کے مطابق کینسر کے مرض میں مبتلا 61 سالہ کیری رابٹسن نے آسان موت کے نئے قانون کے تحت اپنی زندگی سے چھٹکارا پایا۔

گو جینٹل آسٹریلیا نامی خیراتی ادارے کے مطابق کینسر کے مرض میں مبتلا کیری رابرٹسن کا انتقال گزشتہ ماہ میں ہوا۔ دو بچوں کی ماں نے 3 ماہ قبل چھاتی کے کینسر کا علاج روک دیا تھا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق رابرٹسن نے جنوبی شہر بنڈیگو میں زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ رابرٹسن کو 2010ء میں چھاتی کا کینسر تشخیص ہوا تھا جو کہ بعد میں ہڈیوں، پھپھڑوں، دماغ اور جگر تک پھیل گیا تھا۔ مارچ میں کینسر کا مزید علاج بند کر دیا تھا۔

رابرٹسن کیلئے کیلئے کیموتھراپی کے سائیڈ ایفکٹس کو سنبھالنا مشکل ہو گیا۔ کیری نے قانون کے تحت 26 دن طویل منظوری کے عمل کے بعد خودکشی کی دوا لے لی۔

ان کی بیٹی جیکی نے کہا کہ کیری رابرٹسن کی موت جلدی ہوئی اور مرنے کیلئے تیار تھیں کیونکہ ان کا جسم گھل رہا تھا اور وہ شدید درد میں مبتلا تھیں۔

یاد رہے کہ آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا نے 2017 میں آسان موت کا قانون پاس کیا تھا جو کہ جون 2019ء میں نافذ ہو گیا تھا۔ قانون کے تحت اگر ڈاکٹر کسی مریض کو لاعلاج قراردے دیں اور صحتیابی کا امکان نہ ہو تو مرضی سے موت کو گلے لگا سکتا ہے۔ دوسری طرف اس قانون کے پاس کیے جانے کے بعد آسٹریلیا کی مزید دو ریاستیں اس طرح کا قانون متعارف کرانے پر غور کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ آسان موت کا قانون آسٹریلیا کے شمالی علاقے میں نافذ تھا لیکن اس قانون کو 1997 میں وفاقی حکومت نے ایک متنازعہ اقدام کے ذریعے ختم کر دیا تھا۔