روم: (ویب ڈیسک) یورپی ملک اٹلی میں ایک جزیرے پر چھٹیاں منانے آنے والے جوڑے کو پولیس نے گرفتار کر لیا کیونکہ ان کی گاڑی سے 14 بوتلیں ریت سے بھری پکڑی گئیں۔
پاکستان میں عام طور پر ریت اور مٹی کی چوری کو اہمیت نہیں دی جاتی اور سرعام حکومتی عہدیداروں اور پولیس کے سامنے بھی لوگ بڑی مقدار میں ریت اور مٹی کو نکال کر مسائل کو بڑھا رہے ہیں۔ تاہم اٹلی کے جزیرے میں چھٹیاں منانے کیلئے جانے والے فرانسیسی جوڑے کو پولیس نے اس لیے گرفتار کرلیا کہ وہ ساحل سمندر سے ریت لے کر جا رہے تھے۔
بحریرہ روم کے دوسرے بڑے جزیرے کا درجہ رکھنے والے ’سارادینا‘ کے ساحل پر چھٹیاں منانے والے جوڑے کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب پولیس نے انکی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں پکڑیں۔ جوڑا سارادینا کے سفید ریت کی دولت سے مالا مال جزیرے سے پلاسٹک کی 14 بوتلوں کے ذریعے ریت کو چوری کرکے منتقل کر رہا تھا کہ پولیس نے گرفتار کرلیا۔
یورپی ملک اٹلی کی ویب سائٹ کے مطابق حکام کوجزیرے کی پیٹرولنگ کے دوران ساحل سے ریت کی چوری کے نشانات ملے، جس کے بعد پولیس نے وہاں آئے سیاحوں کی گاڑیاں چیک کیں۔ پولیس کو چھٹیاں منانے کے لیے آنے والے فرانسیسی جوڑے کی گاڑی میں ریت سے بھری 14 بوتلیں ملیں جن میں جوڑا مجموعی طور پر 40 کلو ریت لے جا رہا تھا۔
پولیس نے جوڑے کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا، جہاں ان کے خلاف ’ریت کی اسمگلنگ‘ کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ جوڑے کے خلاف 2017 میں کے ریت چوری کے آئین کے مطابق مقدمہ چلایا جا رہا ہے، جسکے تحت انہیں 3 ہزار امریکی ڈالر اور 6 سال تک جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔
گرفتاری کے بعد جوڑے نے پولیس اور عدالت کو بتایا کہ علم نہیں تھا کہ ریت کو لے جا کر کوئی جرم کر رہے ہیں تاہم پولیس کے مطابق اگر انہیں علم نہیں تھا تو بھی انتظامیہ نے ساحل پر جگہ جگہ بورڈ آویزاں کر رکھے ہیں کہ ریت سمیت کسی بھی معدنیات کو لے جانا قانوناً جرم ہے۔
حکام کے مطابق سارادینا جزیرے پر آنے والے سیاح کئی سال سے یہاں سے ریت اور مٹی لے جاتے رہے ہیں جس وجہ سے اس خوبصورت ساحل کو موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ عام طور پر یہاں آنے والے سیاح 20 سے 40 کلو ریت یا مٹی لے جاتے ہیں اور اگر اسی حساب سے یہاں آنے والے لاکھوں سیاح ریت لے جاتے رہے تو یہاں ایک دن کچھ بھی نہیں بچے گا۔
عام طور پر سیاح یہاں سے یادگار یا تحفے کے طور پر ریت لے جاتے ہیں، تاہم حکام کے مطابق وہ اس ریت کو آن لائن ویب فروخت کرتے ہیں۔ حکام نے دعویٰ کیا کہ چوں کہ سارا دینا میں سونے اور چاندی کی معدنیات بہت ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ ریت میں سونے اور چاندی کے ذرات شامل ہوتے ہیں، اس لیے یہاں کے ریت کی مانگ زیادہ ہے۔