لندن: (روزنامہ دنیا) برطانیہ کے ایک جنگل میں زمین سے درختوں کے بجائے کرسی اور میز اگنے لگے۔ ایک درمیانے سائز کی کرسی کو اُگنے میں 6 سے 9 سال لگتے ہیں جبکہ 1 سال کرسی کو سکھانے میں صرف ہوتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک برطانوی جوڑے نے زمین سے فرنیچر کی کاشت کرکے سب کو حیران کر دیا ہے، گیوِن اور ایلس منرو نامی یہ جوڑا 2 ایکڑ کی زمین پر ایسے درختوں کی کاشت کرتے ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ کرسی اور میز کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
گیوِن کا کہنا ہے کہ ‘کسی بھی درخت کو 50 سال تک اُگانے اور پھر اُس کو کاٹ کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرنے کے بجائے ہم نے یہ سوچا کہ کیوں نہ ایسے درخت اگائے جائیں جن کی شکل کرسی اور ٹیبل جیسی ہو۔ اُنہوں نے کہا یہ ایک قسم کی ‘زین تھری ڈی پرنٹنگ’ کہلاتی ہے۔
گیوِن اور ایلس منرو نے بتایا کہ اُنہوں نے درخت کی شاخوں کو غلط جگہ پر لگانے کے بجائے پہلے ہی صحیح جگہ پر لگایا تاکہ جب درخت بڑے ہوں تو اُن کی شکل کرسی اور میز جیسی ہو۔ اُن کا کہنا تھا کہ ایک درمیانے سائز کی کرسی کو اُگنے میں 6 سے 9 سال لگتے ہیں جبکہ 1 سال کرسی کو سکھانے میں لگتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ جوڑا ایک کرسی 12,480 ڈالرز، لیمپ 1,120 ڈالرز سے لے کر 2,870 ڈالرز تک جبکہ ٹیبل 3,120 ڈالرز سے لے کر 15,600 ڈالرز تک فروخت کرتا ہے۔