لاہور: (ویب ڈیسک) دنیا بھر میں نوجوان طرح طرح کی تجربات کے بعد دنیا کو حیرت زدہ کرتے ہیں، انہی تجربات کے باعث اکثر نوجوان گینز بک میں نام درج کرنے سمیت روزگار حاصل کرتے ہیں، اسی طرح کا ایک ہونہار نوجوان فلسطین سے سامنے آیا ہے جس نے حیران کن طور پر بوتل پر ٹی وی رکھ کر سب کو ششدر کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس نوجوان کا تعلق فلسطین سے ہے اور نام محمد الشنبری ہے بظاہر یہ نوجوان تن ساز ہیں لیکن لوگ اسے اس لیے بھی تلاش کرتے ہیں کیونکہ وہ توازن کے مقام (بیلنسنگ پوائنٹ) کرنے میں بھی ماہر ہے۔
بھوک، افلاس اور شورش کے شکار غزہ میں رہنے والے الشنبری کہتے ہیں کہ انہوں نے محنت سے فن سیکھا ہے جس میں جسم و دماغ دونوں کا ہی استعمال کیا جاتا ہے۔ بھاری بھرکم اشیا کو نہایت کامیابی سے ایک دوسرے کے اوپر اس طرح سے رکھتے ہیں کہ مقناطیس سے چپکے ہوئے معلوم ہوتے ہیں۔ اسی فن نے انہیں فلسطین کی ایک مشہور شخصیت بنادیا ہے۔ اپنے فن سے وہ لوگوں کی مایوسی دور کرنے اور انہیں امید دلانے کا کام بھی کرتے ہیں۔
کرسی کے ایک پائے پر وہ گیس کے دو سلنڈر متوازن کرسکتے ہیں جو ایک حیرت انگیز صلاحیت ہے یہاں تک کہ شیشے کی عام بوتل پر پورا ٹی وی رکھنا ان کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔
نوجوان کا کہنا تھا کہ سب سے مشکل کام درست مقام کا درست سہارا (فلکرم) تلاش کرنا ہوتا ہے اور بس کچھ نہیں۔ شعبدے بازوں کے بارے میں مشہور ہے کہ اپنے ہاتھوں کے اشارے سے لوگوں کو حیران کردیتے ہیں تاہم اکتوبر میں غزہ میں ہونے والے میلے کے دوران انہوں نے حقیقی مہارت سے خود شعبدے بازوں کو بھی پریشان کردیا۔ محمد الشنبری باڈی بلڈر ہیں اور اسی کی تربیت بھی دیتے ہیں۔
اس سفر میں انہوں نے بتایا کہ ورزش کے دوران دھیرے دھیرے ان میں ارتکاز یا فوکس کی صلاحیت پیدا ہوئی جسکے بغیر ان اشیا کو ایک دوسرے پر نہیں رکھا جاسکتا۔ میں جب جب یہ کرتا ہوں مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے مجھ سے مقناطیسی قوت نکل کر اس شے تک جا رہی ہے اور اب میں آڑھی ترچھی بوتلوں کو ایک دوسرے پر آرام سے ٹکاسکتا ہوں۔
الشنبری کا کہنا تھا کہ یوٹیوب پر کوریا کے ایسے ہی ماہر کو دیکھا تھا اب پتھروں کو بیلنس کرنے کیساتھ ساتھ بڑے اجسام کو بھی متوازن کر سکتا ہوں۔ غیرمعمولی صلاحیت دنیا کے چند افراد میں ہی پائی جاتی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق الشنبری غزہ کی صورتحال سے پریشان ہیں کیونکہ اسرائیل نے 12 سال سے محاصرہ کیا ہوا ہے اور پابندیوں لگی ہوئی ہے جس کے باعث زندگی شدید مشکل ہوگئی ہے، یہاں سے باہر جانا چاہتے ہیں اور ایشیا کے کسی رئیلٹی ٹی وی شو کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔