لاہور: (ویب ڈیسک) آسٹریلیا میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ’خطرناک‘ آگ لگی ہوئی ہے جس کے باعث متعدد جانی و مالی نقصان بھی ہو چکا ہے جبکہ تقریباً 48 کروڑ جانور بھی زندگی بازی ہار گئے ہیں اس خوفناک آگ کے باعث 30 لاکھ ہیکڑ رقبہ بھی جل کر راکھ ہو گیا ہے، تاہم سائنسدان نے انکشاف کیا کہ آسٹریلیا میں لگنی والی آگ دراصل ایک ’’چیل‘‘ کی کارستانی ہو سکتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلیا میں سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں جاری آتش زدگی کی سب سے بڑی وجہ "چیل" ہو سکتی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس کا بنیادی سبب یہ ہے کہ یہ پرندہ دانستہ طور پر آگ پھیلانے پر کمر بستہ ہو جاتا ہے۔ اس مقصد کے لیے چیل جلتی ہوئی چھوٹی سی چنگاری یا کسی شاخ کو منہ میں دبا کر اسے کسی دوسرے مقام پر جھاڑیوں وغیرہ میں پھینک دیتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تا کہ درجنوں جانور اسی نوعیت کی حرکت کرتے ہیں جس سے آگ دیگر مقامات پر تیزی سے پھیل جاتی ہے۔ معاملہ پوسٹ کی گئی ویڈیو میں اچھی طرح سے ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
سڈنی یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے مطابق زمین پر اونچی جھاڑیاں اور درخت چیل کو اپنے شکار پر نظر ڈالنے کی راہ میں حائل ہوتے ہیں۔ لہذا اس مسئلے کو حل کرنے کی غرض سے چیل زمین کو جلا ڈالنے کی پالیسی پر عمل کرتی ہے۔ اس طرح وہ اپنی رؤیت میں حائل ہونے والی تمام جھاڑیوں اور دیگر پودوں کو جلا کر خاکستر کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
واضح رہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی 5 پرندوں اور جانوروں کو قتل کرنے کی تاکید کی ہے۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں یہ روایت منقول ہے کہ "خمس من الدواب كلهن فاسق، يقتلن في الحرم: الغراب والْحِدَأَة والعقرب والفأْرة والكلب العقور".
ترجمہ : پانچ (جانور) فاسق ہیں ، انہیں حرم میں بھی قتل کیا جانا درست ہے ، چوہا ، بچھو ، چیل، کوا ، اور درندگی کرنے والا خون خوار کتا۔