نیو یارک: (ویب ڈیسک) چین سے جنم لینے والے کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں لاکھوں افراد چل بسے ہیں، اس دوران شہریوں کو سماجی فاصلے رکھنے کے احکامات دیئے جا رہے ہیں، تاہم امریکا سے ایک حیران کن خبر آئی ہے جہاں پر سماجی فاصلے رکھنے کے لیے ریسٹورنٹ میں مجسموں کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چین سے پھیلنے والے خطرناک کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں تمام تر عوامی مقامات، ریسٹورینٹس اور شاپنگ سینٹرز بند ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے لوگ اپنے اپنے گھروں میں ہی موجود ہیں اور اب وہ اپنے پرانے طرزِ زندگی اور باہر جا کر ریسٹورنٹس میں کھانا کھانے کو بہت یاد کرنے لگے ہیں۔
متعدد ممالک نے سماجی دوری کی احتیاط کے ساتھ لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے ریسٹورنٹس اور دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی ہے۔
اب حال ہی میں امریکا کے ریسٹورنٹ کی ٹیبلز پر 1940ء کے سٹائل کے مجسموں کو رکھا گیا ہے جو کہ ریسٹورینٹ کھلنے کے بعد سماجی دوری کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ریسٹورنٹ کے مالک کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد ہم ایک مرتبہ پھر اپنا ریسٹورنٹ کھول رہے ہیں اور اس وقت سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئے ہم نے یہاں مجسمے بھی رکھ دیے ہیں تاکہ ان کی وجہ سے اصل لوگ دور بیٹھ سکیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت لوگوں کو باہر نکلنے اور ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے کا بے حد دل چاہ رہا ہو گا اور ایسے میں یہ مجسمے لوگوں کی کمی کو پورا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سوئیڈن میں سماجی دوری پر خاص عمل کرتے ہوئے ایک ایسا ریسٹورنٹ کھولا گیا ہے جس میں ایک دن میں ایک ہی شخص کھانا کھا سکتا ہے اور وہاں بیٹھنے کے لیے صرف ایک ہی ٹیبل لگی ہوئی ہے۔