جوہانسبرگ: ( ویب ڈیسک ) جنوبی افریقا کے ایک پادری کی لاش کو تقریباً 600 دن مردہ خانے میں رکھنے کے بعد دفنا دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق شیوا موڈلی نامی جنوبی افریقا کے پادری کا 2021 میں انتقال ہو گیا تھا، لیکن اسکی لاش کو تقریباً 600 دن مردہ خانے میں رکھنے کے بعد رواں ماہ سپرد خاک کیا گیا کیونکہ ان کے اہل خانہ ان کے دوبارہ زندہ ہونے کی توقع کر رہے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شیوا موڈلی جوہانسبرگ کے شمال میں واقع گوٹینگ میں دی میرکل سینٹر کے بانی تھا جو 15 اگست 2021 کو بیمار پڑنے کے بعد انتقال کر گیا، تاہم، اسکے جنازے کی تیاری کرنے کے بجائے اسکے خاندان نے اسکی لاش کو مردہ خانے میں چھوڑ دیا اور اسکے دوبارہ زندہ ہونے کا انتظار کرنے لگے۔
پادری کی بیوی اور اسکے خاندان کے دیگر افراد شروع شروع میں اس کی زندگی کے لیے دعا کرنے کے لیے مردہ خانے آتے رہے لیکن انہوں نے چند ماہ بعد آنا بند کر دیا اور موڈلی کی تدفین یا تدفین کے لیے اپنی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا۔
مہینے گزرتے گئے اور موڈلی کی لاش مردہ خانے میں پڑی رہی، مردہ خانے کے مالکان نے اسکی آخری رسومات کی ادائیگی کے حوالے سے ان کے خاندان سے متعدد بار رابطہ کیا اور یہ موقف اپنایا کہ لاش کو بروقت ٹھکانے لگایا جائے کیونکہ اس سے صحت اور ماحولیاتی خطرات لاحق ہیں لیکن ان کے خاندان نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔
آخر کار مردہ خانے کے لیے واحد آپشن صرف یہی تھا کہ پادری کے خاندان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
مردہ خانے کے مالک نے کہا کہ یہ ایک سول معاملہ تھا، میں اسے دفنانے یا جلانے کا فیصلہ خود نہیں کر سکتا تھا، یہ فیصلہ انکے خاندان نے کرنا تھا لیکن وہ کچھ نہیں کر رہے تھے ، پادری ایک معروف آدمی تھا اور اس قسم کے سلوک کا مستحق نہیں تھا، مجھے امید تھی کہ عدالت کچھ ریلیف دے گی۔
عدالتی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ موڈلی کی بیوہ جیسی نے اپنے خاندان کی جانب سے پادری کی آخری رسومات میں رضامندی کے لیے ہچکچاہٹ کی وضاحت کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ اس نے اپنے خاوند کے دوبارہ زندہ ہونے کا خواب دیکھا تھا۔
تاہم شواہد کو دیکھنے کے بعد کہ اس کی آخری رسومات کے بارے میں خاندان سے کل 28 بار رابطہ کیا گیا اور مقامی حکام کی جانب سے لاش کو لاحق صحت کے خطرات کے بارے میں رپورٹس موصول ہونے کے بعد جوہانسبرگ میں گوٹینگ ہائی کورٹ نے لازمی تدفین یا آخری رسومات کی اجازت دے دی۔
عدالت کے فیصلے کو ایک ماہ کے لیے معطل کر دیا گیا تھا تاکہ موڈلی کے قریبی خاندان کو پیش کیا جا سکے، جنازہ گھر نے واضح کیا کہ وہ کسی کی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی نہیں کرنا چاہتے لیکن انہیں صحت کے ضوابط کی بھی پابندی کرنی ہوگی۔
آخر کار 16 مارچ کو موڈلی کی لاش کو جوہانسبرگ کے ویسٹ پارک قبرستان میں ان کے بہن بھائیوں اور خاندان کے دیگر افراد کی موجودگی میں سپرد خاک کر دیا گیا۔
اس کی اہلیہ اور دو بچے تقریب میں شریک نہیں ہوئے اور جنوبی افریقی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق وہ پادری کی جگہ دی میرکل سینٹر میں موجود رہے ۔