بغداد: (ویب ڈیسک) ایک شخص نے گزشتہ 17 سال سے کوئی غذا نہ کھانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اس دعویٰ کے بعد ایک سوال ضرور ذہن میں آتا ہے کہ اگر اس شخص نے اتنے عرصے تک کچھ کھایا نہیں تو یہ زندہ کیسے ہے؟
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران سے تعلق رکھنے والے 58 سالہ غلام رضا کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 2006 میں کھانا کھانا چھوڑ دیا تھا اور تب سے وہ زندہ رہنے کیلئے صرف پانی اور سوڈا ڈرنکس پر انحصار کرتے ہیں۔
غلام رضا کا کہنا ہے کہ کھانے کو دیکھنے سے ہی مجھے متلی ہوتی ہے اور پچھلے 17 سال سے میں پانی، سافٹ ڈرنکس جیسے پیپسی اور کوکا کولا پی کر زندہ ہوں۔
رپورٹس کے مطابق 2006 میں ایک رات کو غلام رضا کو اپنے منہ میں ایک عجیب احساس ہوا، انہوں نے کئی ڈاکٹروں کو بھی دکھایا پر ان کے منہ کا ذائقہ تبدیل نہیں ہوا، آخر کار انہوں نے فیصلہ کیا کہ اب وہ مستقل طور پر کھانا چھوڑ دیں گے اور تب سے وہ صرف پانی اور مشروبات پی کر بالکل نارمل زندگی گزار رہے ہیں۔
ان کے گھر والے ان کے سامنے کھانا نہیں کھاتے کیونکہ کھانا دیکھ کر وہ بیمار ہو جاتے ہیں، تاہم زندہ رہنے کیلئے وہ توانائی کاربونیٹیڈ مشروبات سے حاصل کرتے ہیں، وہ روزانہ سوڈے کی 3 بڑی بوتلیں پیتے ہیں اور اس کے بعد انہیں بھوک نہیں لگتی۔
غلام رضا نے بتایا کہ 2006 کی ایک رات کو مجھے ایک عجیب سا احساس ہوا، مجھے ایسا لگا جیسے میرے منہ کے اندر کچھ بال ہیں، میں نے محسوس کیا کہ ان بالوں کا ایک حصہ میرے پیٹ کے اندر بھی ہے، مجھے ایسا لگا جیسے میرا دم گھٹ رہا ہے، مجھے نہیں معلوم تھا کہ میں کیا کروں، میں واقعی اس کیفیت کو بیان نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہر ایک نے مجھے مختلف ڈاکٹروں کے پاس جانے کا کہا، میں نے کئی ڈاکٹرز کو چیک بھی کرایا لیکن کوئی بھی میری بیماری کی تشخیص نہ کر سکا، میں نے ماہر نفسیات کو بھی دکھایا لیکن وہ بھی میری کچھ خاص مدد نہ کر سکا اس لئے میں نے کھانا کھانا مکمل طور پر چھوڑ دیا اور صرف سوڈا اور پانی پی کر زندگی گزارنے کا فیصلہ کیا۔
ایرانی شخص کا دعویٰ ہے کہ جب سے انہوں نے سافٹ ڈرنکس پینا شروع کیں تب سے اب تک ان کا 32 کلو وزن کم ہوا جبکہ گزشتہ 17 سالوں میں ان کی صحت پر بھی کوئی برا اثر نہیں پڑا۔
58 سالہ غلام رضا سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے لاحق خطرات سے پوری طرح آگاہ ہیں، ان کا دعویٰ ہے کہ وہ معمول کے مطابق چیک اپ کرواتے ہیں، ان کی اینڈوسکوپی بھی کرائی گئی جس سے مکمل طور پر ان کے صحت مند ہونے کی تصدیق ہوئی۔