بھوپال : (ویب ڈیسک) بھارت میں ترقیاتی منصوبے اکثر بدانتظامی، بدعنوانی یا غیر معیاری کام کا نمونہ بن کر سامنے آتے ہیں، لیکن مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں حال ہی میں تعمیر ہونے والا عیش باغ اووربرج تو انجینئرنگ کی نااہلی کی انتہا بن گیا ہے۔
18 کروڑ بھارتی روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا یہ 648 میٹر طویل اور 8.5 میٹر چوڑا پل اپنی تکنیکی کامیابی کے بجائے اپنے عجیب و غریب موڑ کی وجہ سے خبروں کی زینت بن گیا ہے، مقامی افراد اس پل کو طنزیہ طور پر کنفیوژن کا مجسمہ کہنے لگے ہیں، کیوں کہ ایک سیدھی سڑک پر چلتے ہوئے اچانک 90 ڈگری کا موڑ کسی اشارے کے بغیر مڑنا پڑتا ہے، اس طرح دیوار سے گاڑی ٹکرانے کا شدید خدشہ ہوتا ہے۔
اہلِ علاقہ کے مطابق یہ پل خطرناک ترین ہے، تیز موڑ اور رات کے وقت حد سے زیادہ خطرہ بڑھ جاتا ہے، دو طرفہ بھاری ٹریفک اور اندھے موڑ حادثات کو دعوت دیتے ہیں۔
شہری منصوبہ ساز سُیَش کلشریشتھ نے کہا کہ یہ غلط ٹرننگ ریڈیئس ہے، منصوبے کی رپورٹ ہی ناقص لگتی ہے، اسے حادثاتی مقام قرار دیا جا سکتا ہے، فوراً آئینے نصب کیے جائیں اور گاڑیوں کی رفتار پر سخت کنٹرول کیا جائے۔‘
ریاستی وزیر تعمیرات عامہ راکیش سنگھ نے کہاکہ اچانک پل مکمل ہونے کے بعد کچھ ماہرین ظاہر ہو گئے ہیں، ہر پل تکنیکی جانچ کے بعد ہی منظور ہوتا ہے، اگر کوئی شکایت ہے تو تحقیقات کریں گے۔
اس سے زیادہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ وزیر وشواس سارنگ، جو تعمیر کے دوران سلفیاں لینے میں مصروف تھے، وہ بھی موقع کا کئی بار معائنہ کر چکے ہیں، مگر پل کی بنیادی خامی ان کی نظروں سے نہ گزری۔
کانگریس کے ریاستی صدر جیتو پٹوار نے حکومت سے سوال کیا ہے کہ اگر تکنیکی جانچ ہوئی تھی تو یہ ناقص ڈیزائن کیسے منظور ہوا؟ حکومت کو ہوش میں آ کر ذمہ داران کو سزا دینی چاہئے، اس سے پہلے کہ یہ پل موت کا میدان بن جائے۔