سابق عراقی صدر صدام حسین کا مقبرہ مسمار، لاش قبر سے غائب

Last Updated On 17 April,2018 06:46 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) سابق عراقی صدر کی لاش ان کے آبائی علاقے العوجا میں دفن کر کے اس پر مقبرہ بنا دیا گیا تھا۔ تازہ ترین صورتحال کے مطابق صدام حسین کا مقبرہ فضائی بمباری سے تباہ ہو گیا ہے جب کہ ان کی لاش بھی قبر سے غائب ہے۔

صدام حسین کو دسمبر 2006 میں پھانسی دی گئی تھی اور ان کی لاش کو اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش کے حکم پرعراقی شہر تکریت بھیجا گیا تھا جہاں صدام حسین کے قبیلے ابونصرکے سربراہ شیخ مناف علی الندا نے لاش وصول کرکے لاش کو سابق عراقی صدر کے آبائی علاقے العوجا میں دفن کرکے اس پر مقبرہ بنا دیا تھا۔ بین الااقوامی میڈیا کے مطابق سابق عراقی صدر صدام حسین کا مقبرہ فضائی بمباری میں تباہ ہو گیا ہے جب کہ ان کی قبر سے لاش بھی غائب ہے۔

صدام حسین کی قبر پر زائرین کی بڑی تعداد اور اسکول کے بچے حاضری دیتے ہیں تاہم اب مقامی میڈیا نے علاقے کے رہائشیوں کے بیانات کے بعد اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ عراقی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں سابق صدر صدام حسین کا مقبرہ مکمل طورپر مسمار ہوگیا ہے اور قبر سے لاش بھی غائب ہے بعض مقامی افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی بیٹی ’ہالا‘ ایک نجی طیارے میں تکریت آئی تھیں اور وہ اپنے والد کی باقیات کو وہاں سے اردن ساتھ لی گئی تھیں تاہم عراقی صدر کے قبیلے کے افراد نے اس بات کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ والد کی موت کے بعد سے اب تک ان کی بیٹی کبھی عراق واپس نہیں آئیں

قبیلے کے سربراہ شیخ مناف نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کے وقت وہ جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے تاہم بمباری کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ مقبرہ تباہ ہوچکا ہے اور قبر کھلی تھی جس میں سے لاش بھی غائب ہے۔ بعض افراد کا خیال ہے کہ ہو سکتا ہے کہ صدام حسین کی باقیات کو کسی دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا ہو لیکن کوئی نہیں جانتا کہ کس نے یہ کام کیا ہے اور لاش کو کہاں منتقل کیا گیا ہے۔