امریکا، چین اور سعودی عرب دفاعی اخراجات میں سرِفہرست

Last Updated On 02 May,2018 06:42 pm

خرطوم(آن لائن) اخراجات میں امریکا 6 کھرب 10 ارب ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا،عالمی دفاعی اخراجات کا 35 فیصد خرچ کیا جبکہ چین دوسرے نمبر پر رہا جس نے 2 کھرب 28 ارب ڈالر خرچ کیے، اپنے اخراجات میں 12 ارب ڈالرز کا اضافہ کیا۔ سعودی عرب نے روس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے گزشتہ برس دفاعی اخراجات پر 69 ارب 40 کروڑ ڈالر خرچ کیے، اسٹوکہولم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ۔

سویڈن سے تعلق رکھنے والے ایک تحقیقاتی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سرد جنگ کے بعد عالمی سطح پر دفاعی اخراجات میں گزشتہ برس سب سے زیادہ اضافہ ہوا اور امریکا، چین اور سعودی عرب اس میں سر فہرست رہے۔ اسٹوکہولم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ(ایس آئی پی آر آئی)کی رپورٹ کے مطابق 2017 میں عالمی دفاعی اخراجات 17 کھرب 30 ارب ڈالر تک رہے جو 2016 کے مقابلے میں 1.1 فیصد زیادہ تھے۔ایس آئی پی آر آئی کے مطابق ان کے اعداد و شمار میں تنخواہیں، آپریشن کے اخراجات، ہتھیاروں کی خریداری اور تحقیقات اور ترقی کے ساز و سامان کو شامل کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق ان اخراجات میں امریکا 6 کھرب 10 ارب ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا اور امریکا نے عالمی دفاعی اخراجات کا 35 فیصد خرچ کیا جبکہ اس کے دفاعی بجٹ میں رواں سال اضافے کا امکان بھی ہے۔ ایس آئی پی آر آئی کے مطابق اس فہرست میں چین دوسرے نمبر پر رہا اور اس نے 2 کھرب 28 ارب ڈالر خرچ کیے اور 2016 کے مقابلے میں اپنے اخراجات میں 12 ارب ڈالر کا اضافہ کیا۔ دفاعی حلقوں کا کہنا تھا کہ 2008 کے بعد سے عالمی اخراجات میں چین کے حصے میں 13 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ سویڈش ادارے کی 2017 کی فہرست میں سعودی عرب نے روس کو پیچھے چھوڑدیا اور گزشتہ برس دفاعی اخراجات پر 69 ارب 40 کروڑ ڈالر خرچ کیے۔