لاہور: (دنیا نیوز) بھارت جو ایران کے خام تیل کا دوسرا بڑا خریدار ہے، ایران سے اپنی درآمدات کو نصف کر دینے پر غور کر رہا ہے تا کہ تہران کے ساتھ لین دین کے حوالے سے امریکا سے استثناء حاصل کر سکے۔
بلومبرگ نیوز ایجنسی نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی عہدے داران نے گزشتہ ماہ نئی دہلی میں ہونے والی بات چیت میں واشنگٹن کی جانب سے مشروط رعایت کے معاملے پر بحث کی تھی۔
مذکورہ عہدے داران نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ یہ بات چیت خفیہ نوعیت کی تھی جس میں بھارت نے واضح کیا تھا کہ وہ ایران سے اپنی درآمدات کو مکمل طور پر منسوخ کرنے کی قدرت نہیں رکھتا۔ اس لیے کہ تہران سے تیل کی مصنوعات مسابقتی نرخوں پر حاصل کی جا رہی ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ ایران کی تیل کی تمام برآمدات کو پابندیوں کی لپیٹ میں لینا چاہتی ہے تاہم بھارت اور چین جیسے ملکوں کے اعتراض کی روشنی میں توقع ہے کہ واشنگٹن ان ممالک کے ساتھ سمجھوتے تک پہنچ جائے گا۔ اس کے تحت نومبر میں تہران کے خلاف توانائی کے سیکٹر پر پابندیاں عائد ہونے پر یہ ممالک ایران سے اپنی درآمدات 50% کم کر دیں گے۔
جاپان اور جنوبی کوریا پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ نومبر میں پابندیوں کے دوسرے مرحلے کے لاگو ہونے کے ساتھ ہی ایرانی تیل کی خرید روک دیں گے۔ البتہ یورپی ممالک کو اس پر قائل کرنے کے سلسلے میں امریکا کو مشکل کا سامنا ہے۔ ایسا نظر آ رہا ہے کہ امریکا ان ملکوں کو علاحدہ طور پر اس بات پر زور دے گا کہ وہ ایرانی تیل کی درآمدات کا ایک بڑا حصّہ کم کر دیں جو ایران کی دم توڑتی معیشت کے لیے ایک کاری ضرب ثابت ہو گا۔
رواں برس مئی میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی جوہری معاہدے سے علاحدگی کے اعلان کے بعد بھی بھارت نے ایران سے تیل کی درآمدات کا سلسلہ جاری رکھا۔ مختلف تخمینوں کے مطابق بھارت نے 12 ماہ کے دوران ایران سے 2.26 کروڑ ٹن تیل درآمد کیا جب کہ گزشتہ برس یہ حجم 2.72 کروڑ ٹن تھا۔