فریضہ حج ، بچوں کے والدین کیساتھ جانے پر کوئی پابندی نہیں

Last Updated On 20 August,2018 01:35 pm

لاہور (نیٹ نیوز ) کیا بچے حج پر جاسکتے ہیں؟ کیا والدین کو اپنے بچوں کو حج پر ساتھ لے جانا چاہیے؟ اسلامی تعلیمات بچوں کے حج کے بارے میں کیا کہتی ہیں؟ یہ اور ایسے ہی سوالات حج کے مہینے میں مقدس سفر پر روانہ ہونے والے والدین کو درپیش ہوتے ہیں۔

بعض مسلم والدین کے نزدیک بچوں کو حج پر ساتھ لے جانے سے انہیں اسلام کے پانچویں رکن کے بارے میں کما حقہ علم ہوسکتا ہے اور انہیں کعبۃ اللہ ، مسجد الحرام ، منیٰ ، میدانِ عرفات میں قیام وعبادات کے بارے میں عملی طور پر بہتر انداز میں بتایا جاسکتا ہے اور اس کا انہیں خود عملی تجربہ ہوسکتا ہے۔

برطانیہ میں مقیم ایک مسلم خاتون ریحانہ سیّد اپنے بیٹے کو اپنے ساتھ حج پر لے کر آئی ہیں۔ وہ اپنے خاوند کے ہمراہ سعودی عرب آئی ہیں۔انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو حج کی اہمیت اور اس مقدس سفر کے ثمرات بتانے کے لیے ساتھ لائی ہوں۔ یہ سفر بھی اس کو اپنے دین کے بارے میں تعلیم دینے کا حصہ ہے۔

لیکن بہت سے مسلمان اس رائے کے حامی نہیں کیونکہ ایک تو کم سن بچوں یا نابالغوں پر اسلام نے حج فرض نہیں کیا ہے۔ دوسرا بہت سے والدین ان کے سفر ِ حج کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے ہیں۔

دبئی کی وزارت اسلامی امور کے مفتیِ اعظم ڈاکٹر محمد القبیسی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی فرائض کا تعلق بلوغت اور انہیں ادا کرنے کی سکت اور مالی استطاعت سے ہے۔ حج اور عمرے سمیت بچوں پر کوئی مذہبی ذمے داری عاید نہیں ہوتی ہے۔البتہ اگر ان کے سرپرست یا والدین انہیں حج پر ساتھ لے جانا چاہیں تو انھیں لے جاسکتے ہیں۔اس حج کا ثواب انہیں اور ان کے اس سرپرست کو ملے گا جس نے ان کا مالی بوجھ اٹھایا۔

مسلمان اس ضمن میں نبی اکرمؐ کی ایک حدیث مبارکہ کا بھی حوالہ دیتے ہیں۔اس کو امام مسلم نے اپنی صحیح میں نقل کیا ہے۔ ایک مرتبہ ایک عورت اپنی گود میں بچہ اٹھائے ہوئے آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے اللہ کے نبیؐ سے مخاطب ہوکر کہا ، کیا بچوں کو حج کرنے کا ثواب ملے گا؟ آپؐ نے اس کے جواب میں فرمایا جی ہاں اور اس میں آپ کے لیے بھی ثواب ہے۔

ڈاکٹر القبیسی کم عمری کے اس حج کی وضاحت کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ اس سے بلوغت کے بعد اس بچے پر یہ فریضہ ساقط نہیں ہوجاتا ہے اور بالغ ہونے کے بعد صاحب استطاعت ہونے کی صورت میں اس فرد کو دوبارہ حج ادا کرنا پڑے گا۔ نیز بچے کو تمام مناسک ِ حج خود ادا کرنے چاہییں تاہم اگر بچہ اتنا بڑا نہیں تو اس کے سرپرست کو اس کی رہ نمائی کرنی چاہیے اور جو مناسک وہ خود ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتا ہے تو وہ اس کو اس کی طرف سے ادا کرنے چاہییں۔ ان میں جمرات کو کنکر مارنے کی سنت ہے۔ یہ سنت سرپرست بچے کی جانب سے ادا کرسکتا ہے۔

ڈاکٹر القبیسی نے خبردار کیا ہے کہ بچوں کو حج پر ساتھ لے جانے کا فیصلہ کرتے وقت احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہیے کیونکہ بچوں کو گرم موسم میں لُو لگ سکتی ہے، وہ حج کے دوران میں مختلف امراض کا شکار ہوسکتے ہیں اور دوسری مشکلات بھی درپیش ہوسکتی ہیں۔اگر والدین بچوں کو ساتھ لے جانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو انہیں ہر دم ان کا خیال رکھنا ہوگا اور انہیں جم غفیر میں لے جانے سے گریز کرنا ہوگا۔

ابھی تک سعودی حکومت کے جانب سے اس مرتبہ حج میں شریک بچوں کے سرکاری طور پر اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے ہیں۔ بیس لاکھ سے زیادہ عازمین دنیا کے مختلف ممالک سے حج کے لیے مکہ مکرمہ میں آئے ہیں۔ مناسکِ حج کی ادائی کا عمل شروع ہوچکا ہے اور وہ ہفتے کی رات کو منیٰ میں منتقل ہوئے تھے۔

ماہرین نے حج پر بچوں کو ساتھ لے جانے والے والدین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ کھانسی کا شربت ، دافع درد کوئی دوا ، پانی اور دھوپ سے بچاؤ کے لیے چھتری ضروری رکھیں ۔ بچوں کو سادہ کپڑے یا احرام پہنائیں ۔ مزدلفہ میں جانے کے لیے رات کے ٹھنڈے وقت کا انتخاب کریں تاکہ دن کو سورج کی حدّت سے بچا جاسکے۔