لاہور: (روزنامہ دنیا ) تبت ایشیا کا وہ علاقہ ہے جسے ’’دنیا کی چھت‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ برف سے ڈھکے پہاڑوں اور دنیا کے بلند ترین سطح مرتفع پر مشتمل ہے۔ ماؤنٹ ایورسٹ جنوبی تبت سے بلندی کی طرف جاتی ہے۔ دنیا کے بلند ترین قصبات میں سے کچھ تبت میں ہیں۔ تبت دنیا کا بلند ترین خطہ ہے جو سطح سمندر سے اوسطاً 16 ہزار فٹ اونچا ہے۔
تبت اس وقت چین کا ایک خود مختار قرار دیا جانے والا علاقہ ہے۔ یہ سارا علاقہ بلند پہاڑوں اور ایک سرد اور برفیلے سطح مرتفع پر مشتمل ہے۔ اس کے ساتھ کوہ ہمالیہ ہے۔ یہاں سے ایشیا کے بڑے دریا نکلتے ہیں جو چین اور پاک و ہند کی طرف آتے ہیں۔ ان میں برہم پترا شامل ہے جو بنگلہ دیش سے ہو کر خلیج بنگال میں گرتا ہے۔ دریائے سندھ، میکانگ، سالوین اور یانگ ژی دریا بھی تبت کی طرف سے آتے ہیں۔ تبت کے علاقے میں وسیع سبزے کے میدان اور جنگلات بھی پھیلے ہیں۔ اس علاقے میں بارش کم ہوتی ہے، اسی لیے کھیتی باڑی صرف دریاؤں کے کناروں کے قریب ہوتی ہے، جہاں پھل، جَو اور سبزیاں کاشت کی جاتی ہیں۔ یہاں تقریباً پانچ ہزار مختلف قسم کے پودے اور درخت اگتے ہیں۔ یاک یہاں کا پالتو جانور ہے۔ اس کے علاوہ ہرن، ٹائیگر، ریچھ، بندر، پانڈا اور گھوڑے بھی پائے جاتے ہیں۔ یہاں سیکڑوں جھیلیں اور ندیاں قدرت کے حسن کو دوبالا کرتی ہیں۔
تبت میں اکثریت تبتی لوگوں کی ہے۔ یہ روایتی طور پر تبتی لوگوں کا علاقہ رہا ہے۔ تاہم یہاں دیگر قوموں کے علاوہ ہن چینی بھی آباد ہیں۔ تبت کا دارالحکومت لہاسہ ہے۔ ساتویں صدی عیسوی کے دوران تبت ایک طاقت ور بادشاہت کی شکل میں تھا۔ بھارت کی طرف سے بدھ مت کو یہاں فروغ حاصل ہوا اور لہاسہ شہر کی بنیاد رکھی گئی۔ سترہویں صدی میں دلائی لامہ تبت کا حکمران بن گیا۔ اٹھارویں صدی کے شروع میں یہ چین کے کنٹرول میں چلا گیا۔ یہ علاقہ کئی دفعہ چین کے قبضہ میں آیا اور کئی بار آزاد ہوا۔ منگول بھی اس پر قابض رہے۔ اٹھارویں صدی میں پہلی بار ہندوستان کی برطانوی حکومت نے تبت کے ساتھ تعلقات پیدا کرنے کی کوشش کی مگر سترہویں صدی کے اواخر میں گورکھا جنگ کے باعث انگریز اس میں کامیاب نہ ہو سکے۔ بیسویں صدی کے اوائل میں برطانیہ نے تبت پر چین کا کنٹرول قبول کر لیا۔ 1912ء میں تبت نے چین کی مانچو حکومت سے آزادی حاصل کر لی۔
اس کے بعد شملہ کانفرنس میں تبت کا ایک حصہ چین کو دے دیا گیا اور باقی آزاد رہا لیکن چین نے اسے قبول نہ کیا۔ مئی 1951ء کے معاہدہ کی رو سے اسے داخلی طور پر آزاد کر دیا گیا۔ مارچ 1959ء میں تبت میں ہونے والی بغاوت کو کچل دیا گیا اوراس وقت کا دلائی لامہ بھاگ کر ہندوستان میں پناہ گزین ہوا۔ اس کے بعد چین اور بھارت کی جنگ ہوئی جس میں بھارت کو بدترین شکست ہوئی۔ چین کا حصہ بننے سے قبل تبت پر بدھ راہبوں کی ایک مضبوط حکمرانی قائم تھی۔
تحریر: (عبدالوحید)