صحافی گمشدگی معاملہ:سعودی سرمایہ کاری کانفرنس خطرے میں پڑ گئی

Last Updated On 19 October,2018 08:39 pm

ریاض: (آن لائن) استنبول میں سعودی قونصل خانے سے لاپتہ ہونے والے صحافی جمال خاشق جی کے معاملے نے عالمی منظر نامے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اسی وجہ سعودی عرب پر عالمی دباؤ میں غیر معمولی حد تک اضافہ ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صحافی کی گمشدگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ کی سربراہ ریاض میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت سے انکار کرچکی تھیں اور اب برطانیہ‘فرانس اور نیدرلینڈ کے سینیئر وزرا نے بھی کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے سعودی عرب میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے آئندہ ہفتے سعودی دارالحکومت ریاض میں عالمی کانفرس کا انعقاد کی جا رہا ہے‘جو ان کی معاشی اصلاحات کی پالیسی کا ایک حصہ ہے۔

دوسری جانب امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون نوچین نے بھی سرمایہ کاری کانفرنس میں شامل ہونے سے انکار کردیا حالانکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب تک اپنے اتحادی سعودی عرب کیلئے مدافعانہ رویہ اپنائے ہوئے ہیں۔ امریکا کی طرح برطانیہ‘فرانس بھی سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرنے والے بڑے ممالک ہیں لیکن اب 23 سے 25 اکتوبر تک ریاض میں ہونے والی ’ڈیووس ان دا ڈیزرٹ‘ نامی کانفرنس میں ان کی اعلیٰ سطح کی نمائندگی موجود نہیں ہوگی۔ اس بارے میں برطانیہ سیکریٹری برائے عالمی تجارت لائم فوکس کا کہنا تھا کہ ریاض جانے کے لیے یہ وقت مناسب نہیں۔

واضح رہے کہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشق جی جو خودساختہ جلاوطنی کے بعد ترکی کے دارالحکومت استنبول میں مقیم تھے‘رواں ماہ 2 اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔اس حوالے سے ترک حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ سعودی عرب سے خصوصی طور پر آنے والے ایک ہٹ اسکواڈ نے انہیں قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کر کے ٹھکانے لگا دیا جبکہ سعودی عرب نے اس قسم کے دعوے کی مکمل تردید کی۔

صحافی کی گمشدگی کے حوالے سے برطانیہ کو خاصے تحفظات ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب شفاف تحقیقات میں تعاون کا اپنا وعدہ پورا کرے اور جو لوگ اس میں ملوث ہیں انہیں کیفر کردار تک پہنچائے۔دوسری جانب فرانسیسی وزیر اقتصادیات ’برونو لی میری‘ نے بھی کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب نہ جانے کا اعلان کیا،ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات مجھے ریاض جانے کی اجازت نہیں دیتے‘اس کےساتھ انہوں نے بھی صحافی کی گمشدگی کو انتہائی ’سنگین معاملہ‘ قرار دیا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ تحقیقات کے نتائج آنا باقی ہیں چناچہ فرانس کے لیے مناسب نہیں کہ وہ اعلیٰ سطح پر کانفرنس میں اپنی نمائندگی کرے۔

دوسری جانب نیدر لینڈ کے وزیر خزانہ ووپکے ہوکسٹرا نے بھی کانفرنس میں نہ جانے کا اعلان کیا جبکہ وہ سعودی عرب سے دسمبر میں طے شدہ تجارتی وفد کی ملاقات بھی منسوخ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔