کابل: (ویب ڈیسک) افغانستان کے صوبے قندھار میں داخلی حملے کے نتیجے میں صوبے کے گورنر زالمے ویسا، صوبائی پولیس چیف جنرل عبدالرازق اور صوبائی انٹیلی جنس چیف عبدالموہمن ہلاک ہوگئے جبکہ نیٹو فورسز کے کمانڈر محفوظ رہے۔
افغان میڈیا کے مطابق قندھار گورنر کے کمپاؤنڈ میں ایک اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد سیکیورٹی گارڈ نے فائرنگ کرکے گورنر زلمائے، پولیس چیف جنرل عبد الرازق اور انٹیلی جنس چیف عبدالمہمن کو ہلاک کردیا۔ڈپٹی گورنر قندھار نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس چیف کے سیکیورٹی گارڈ نے گولیوں کی بوچھاڑ کردی جس کے نتیجے میں اعلیٰ حکام جان سے گئے امریکی کمانڈر جنرل ملر اس حملے میں محفوظ رہے ہیں۔
افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ میٹنگ ختم ہونے کے اختتام پر ہیلی پیڈ کی طرف جاتے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے اعلیٰ حکام کو اندھا دھند فائرنگ کا نشانہ بنایا۔دوسری جانب طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے 20 اکتوبر کو ہونے والے انتخابات کو ناکام بنانے کے لیے مزید حملوں کا اعلان کیا ہے۔
علاوہ ازیں طالبان کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کا نشانہ امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر تھے، جن کے حوالے سے نیٹو فروسز نے دعویٰ کیا کہ وہ محفوظ ہیں۔قندھار کے نائب گورنر آغا لالا دستگیری کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں فوری طور پر صوبائی پولیس اور انٹیلی جنس چیفس ہلاک ہوگئے جبکہ گورنر زخمی ہوئے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی گورنر ہسپتال میں دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔
طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے صوبے کے نائب وزیر کے بیان کی تصدیق کی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا کہ اعلیٰ سطح کا اجلاس ہفتے کو صوبے میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات سے متعلق تھا۔افغانستان میں نیٹو فورسز کے ترجمان اور امریکی فوج کے کرنل کنوٹ پیٹر کا کہنا تھا کہ واقع میں 2 امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے جنہیں طبی امداد فراہم کردی گئیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ابتدائی رپورٹ یہ نشاندہی کرتی ہیں کہ حملہ آور جوابی کارروائی میں ہلاک ہوگیا۔