اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک میں بیرونی سرمایا کاری گزشتہ سال کے مقابلے 60 فیصد سکڑ گئی، رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں بیرونی سرمایا کاری کا حجم 25 کروڑ ڈالر رہا۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا ستمبر 2018 جہاں براہ راست بیرونی سرمایا کاری 44 کروڑ ڈالر رہ گئی تو وہیں اس عرصے کے دوران عالمی انویسٹر نے شیئر بازار سے 18 کروڑ ڈالر سرمایا باہر نکال لیا، اس طرح مجموعی سرمایا کاری صرف 25 کروڑ ڈالر رہ گئی۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ مسائل سے نمٹنے اور معاشی استحکام کی خاطر نئی حکومت کو اصلاحات کے حوالے سے فوری فیصلے لینے پڑیں گے۔ لائحہ عمل ترتیب دینے سے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوگا جو انویسٹرز کا اعتماد بڑھائے گا۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ حکومت نے اگر وعدے کے مطابق طرز حکمرانی بہتر کرنے کے لیے انقلابی اقدامات اٹھائے تو زراعت، سیاحت، انڈسٹریل سیکٹر میں پیسہ لگانے کے لیے عالمی انویسٹرز بھی جلد راغب ہو جائیں گے۔