واشنگٹن: (روزنامہ دنیا) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو صحافی خشوگی کے قتل سے متعلق منصوبہ بندی اور دیگر باتوں کا علم نہیں ہو گا تاہم ولی عہد محمد بن سلمان اس معاملے سے بری الذمہ نہیں ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ سعودی عرب نے مقتول صحافی کے معاملے کو غلط رنگ دینے کی بدترین مثال قائم کر دی۔ اس حوالے سے تحقیقات چھپانے کے لیے ناقص منصوبہ بندی کی گئی اور ایسا کرنے والوں نے بڑی مصیبت کو دعوت دی ہے ، ایسی کمزور کہانی بنانے والے کو ایک بڑی مشکل کا سامنا کرنا ہو گا۔
امریکی جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا ہے کہ میرے خیال میں سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو صحافی کے قتل سے متعلق منصوبہ بندی اور دیگر باتوں کا علم نہیں ہو گا اور مجھے شاہ سلمان کی باتوں پر پورا یقین ہے۔
ولی عہد محمد بن سلمان کے صحافی کے قتل کی منصوبہ بندی میں ملوث ہونے پر انہوں نے کہا کہ سعودی سلطنت کے سارے معاملات ولی عہد محمد بن سلمان دیکھ رہے ہیں، اس لیے اگر کوئی قتل کے معاملے کو بھی دیکھ رہا ہو گا تو وہ محمد بن سلمان ہی ہوں گے۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ خشوگی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث 21 افراد کے ویزے منسوخ کر دئیے ہیں، قتل میں مبینہ طور پر ملوث افراد کو سزائیں بھی دی جائیں گی۔
پومپیو نے کہا خدشہ ہے کہ جمال خشوگی کے قتل میں سعودی حکومت اور انٹیلی جنس حکام ملوث ہیں۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہسپل کو ترک انٹیلی جنس حکام نے خشوگی کے معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے مقتول صحافی کی سعودی قونصل خانے جانے کی تصاویر دکھائیں اور بلڈنگ کے اند رہونیوالی گفتگو کی ریکارڈنگ بھی سنائی، اس حوالے سے دیگر ثبوت بھی دکھائے گئے۔
دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ خشوگی کا قتل گھناؤنا فعل ہے، جس کی ایران بھر پور مذمت کرتا ہے، انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سمیت کوئی بھی ملک امریکی پشت پناہی کے بغیر ایسا فعل سرانجام نہیں دے سکتا۔