لندن: (دنیا نیوز) برطانیہ میں بریگزٹ کے معاملے پر سیاسی بحران وقتی طور پر ٹل گیا۔ وزیراعظم تھریسامے کی پارٹی سربراہی بال بال بچ گئی۔ کنزویٹو ارکان پارلیمنٹ نے پارٹی قیادت کے معاملے پر تحریک عدم اعتماد ناکام بنا دی۔ تھریسامے کہتی ہیں یورپی یونین سےانخلا کو کامیابی سے ہمکنار کرنا چاہتی ہیں، آئندہ پارٹی قیادت کی امیدوار نہیں بنوں گی۔
بریگزٹ کے معاملے پر برطانیہ میں سیاسی ہلچل عروج پر پہنچ گئی، کنزویٹو ارکان پارلیمنٹ نے اپنی وزیراعظم کے فیصلے کی تائید کر دی۔ پارٹی قیادت کے معاملے پر تھریسامے کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گئی۔
کنزویٹو پارٹی کے 317 ارکان پارلیمنٹ نے رائے شماری میں حصہ لیا، 200 ارکان نے تھریسامے کو پارٹی سربراہ برقرار رکھنے کے حق میں ووٹ دیا، 117 ارکان نے تھریسامے کیخلاف ووٹ دیا۔ یوں برطانوی وزیراعظم 83 ووٹ سے اپنی پارٹی سربراہی بچانے میں کامیاب ہو گئیں۔
بریگزٹ کے معاملے پر کنزویٹو پارٹی کے متعدد ارکان اپنی ہی پارٹی سربراہ وزیراعظم تھریسامے کے خلاف ہو گئے تھے اور ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں ساجد خان، بورس جانسن، ایمبر روڈ، ڈومینک گوو، جیرمی ہنٹ پارٹی کی لیڈر کے متوقع امیدوار کے طور پر سامنے آئے تھے لیکن تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد اب وزیراعظم تھریسامے ہی کنزویٹو پارٹی کی سربراہ رہیں گی۔