مودی کو گائے کا 3 کلو گوشت مل جاتا ہے، 350 کلو بارود نہیں: کانگریسی مسلم رہنما

Last Updated On 22 February,2019 03:19 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما صدر ہارون یوسف نے مودی حکومت کو قومی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے اگر کہیں گائے کا 3 کلو گوشت بھی فروخت ہو رہا ہو، نریندر مودی کو فوری پتہ چل جاتا ہے لیکن پلوامہ دھماکے میں استعمال ہونے والے 350 کلو دھماکہ خیز مواد کو وزیراعظم کیوں ٹریس نہیں کروا سکے۔

ہارون یوسف کے حقیقت پسندانہ بیان پر مودی کی انتہا پسند ہندو جماعت کے رہنماوں نے ہنگامہ کھڑا کر دیا۔ بھارتی وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈر روی شنکر نے ہارون یوسف کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ اور گمراہ کن قرار دیا۔ بی جے پی دہلی کے نائب صدر راجیو ببر نے ہارون یوسف کا بیان شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہارون یوسف نے پلوامہ واقعے کے چند روز بعد ہی سکیورٹی اداروں کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا ہے۔ انھوں نے آل پارٹیز کانفرنس میں تو اظہار یکجہتی کیا لیکن جلد ہی سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے ایسے بیانات داغنے شروع کر دیئے جو کانگریس کا دوغلا پن ظاہر کرتے ہیں"۔

نئی دہلی سے بی جے پی کے اقلیتی رہنما بھی پیچھے نہ رہے اور ہارون یوسف کے بیان کو بھارت تقسیم کرنے کی سازش ٹھہرا دیا۔ موراچا کا کہنا تھا کہ "لوگ پلوامہ حملے کے بعد صدمے کی کیفیت میں ہیں اور ہارون یوسف وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف بیانات دے کر معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہے ہیں"۔

ہارون یوسف نے بی جے پی کے تندوتیز بیانات پر ایک مرتبہ پھر پلوامہ حملے سے متعلق جھوٹ سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی اور کہا کہ "میں نے جو کہا وہ حقیقت ہے، سچ سے کون انکار کر سکتا ہے۔ گائے کا گوشت ملنے پر مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کا مقصد ہندو مسلم نفرت کو ہوا دے کر مزید بھڑکانا تھا"۔ ہارون یوسف نے بھارتی وزیراعظم کی خطے میں کشیدگی بڑھانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اپنا سوال دہرایا کہ " مودی کو دھماکہ خیز مواد کی اتنی بڑی مقدار (350 کلو گرام) کی سکیورٹی اداروں نے اطلاع کیوں نہیں پہنچائی"۔