نئی دہلی: (روزنامہ دنیا) بھارتی بری، بحری اور فضائی افواج کی پریس بریفنگ نے ثابت کر دیا کہ لاتوں کے بھوت، زیرو ثبوت، دھمکیاں بھپکیاں سب بھول گئے۔ مسلسل دفاع اور جوابی کارروائی پر زور دیتے رہے۔
پاک فضائیہ کے شاہینوں کے ہاتھوں ہزیمت اٹھانے کے بعد گز شتہ روز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی افواج کے کمانڈروں سے طویل ملاقات کی اور شرمندگی مٹانے کے لیے میڈیا کا سامنا کرنے اور انہیں بریفنگ دینے کی ہدایت کی۔ اس موقع پر پاکستان کی جانب سے کارروائی کے دوران بھارتی ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا الزام لگانے اور اس سلسلے میں کچھ ثبوت پیش کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا، جو بعد میں نہایت بھونڈا ثابت ہوا اور ایک استعمال شدہ میزائل کا پرانا ٹکڑا دکھاتے ہوئے اپنے ہی میڈیا کو ماموں بنایا گیا، یہ کمانڈر بھارتی عوام کی جانب سے تعریفیں اکٹھی کرنے کی ناکام کوشش کرتے دکھائی دئیے، ان کی جانب سے میڈیا کو دکھائے گئے فائر شدہ میزائل کے ٹکڑے کو دیکھ کر آسانی سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ ٹکڑا تو خاصا متاثر ہے لیکن اس پر درج نمبر بہت ہی تازہ ہے، اس نمبر کی تازگی ثابت کرتی ہے کہ اس کو تازہ تازہ پرنٹ کیا گیا ہے۔
بھارتی مسلح افواج کے کمانڈرز تو یہ بتانے میں بھی مکمل طور پر ناکام دکھائی دیئے کہ انھوں نے بالاکوٹ حملے میں پاکستان کو کتنا نقصان پہنچایا اور کتنوں کو مار گرایا، جب بھارتی صحافیوں نے سوال کیا کہ پاکستان کو کتنا نقصان پہنچایا، اور کتنوں کو مار گرایا، تو وہ اس کے جواب میں انہیں کچھ نہ بتا سکے اور کہا کہ ابھی یہ کچھ بتانا قبل از وقت ہوگا اور کہا کہ بھارتی فضائیہ جو کرنا چاہتی تھی اس نے کرلیا، اب ثبوت دینا نہ دینا حکومت کا فیصلہ ہے، ان کی جانب سے نہ تو جیش محمد کے بالا کوٹ میں کیمپوں کا کوئی ثبوت پیش کیا جا سکا نہ ہی وہاں ہونے والی 350 ہلاکتوں کا۔ انھوں نے الٹا 4 مقامات پر پاکستانی فضائیہ کے حملے کی تصدیق بھی کر دی اور بھارت کی جانب سے مار گرائے جانے والے پاکستانی ایف سولہ کا بھی کوئی ثبوت ان کے پاس نہ تھا، حقیقت میں یہ پریس کانفرنس انتہائی ناقص تھی جس میں نہ تو کوئی انفارمیشن تھی اور نہ ہی کسی سوال کا واضح جواب۔