استنبول: (ویب ڈیسک) ترکی کی اپوزیشن نے مارچ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کالعدم قرار دینے کو ’’کھلی آمریت‘‘ قرار دیدیا جبکہ صدر طیب اردوان دوبارہ الیکشن کا دفاع کرنے لگے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حزب اختلاف کی طرف سے بیان میں کہا گیا ہے کہ طیب ایردوآن کی قیادت میں قائم حکومت اور حکمراں جماعت دوسری سیاسی قوتوں سے خائف ہے۔ آق پارٹی نے استنبول میں ہونیوالے بلدیاتی انتخابات میں شکست کے بعد نتائج قبول کرنے سے انکار کر کے آمرانہ طرزعمل کا ثبوت دیا ہے۔
ڈیموکریٹک پیپلز پارٹی کے وائس چیئرمین اونورسال اڈیگوزیل کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت "آق" غیر قانونی طریقے اور آمرانہ طرز عمل سے انتخابات میں فتح حاصل کرنا چاہتی ہے۔ موجودہ نظام عوامی فیصلے کا احترام کرنے کے بجائے آمریت کو فروغ دے رہا ہے۔ حکومت آئین کو کھلے عام پامال کرتے ہوئے ڈکٹیٹر شپ کی راہ پر چل رہی ہے۔
دوسری طرف ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے استنبول میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے کا دفاع کرنے لگے اور کہا کہ گزشتہ ماہ ہونے والے الیکشن میں منظم طریقے سے بدنظمی دیکھنے میں آئی تھی۔ دوبارہ الیکشن ملک اور جمہوریت کے لیے بہترین قدم ہے۔ ملک کو قانون کے مطابق چلانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ ترکی میں الیکشن کمیشن نے 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج کالعدم قراردینے یے بعد 23 جون کو دوبارہ بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا ہے۔