مسقط: (ویب ڈیسک) خلیج عمان میں تیل بردار دو بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے بعد جہاز پر آگ لگ گئی جسے بجھانے کا عمل جاری ہے واقعے کے بعد دونوں جہازوں سے عملے کو نکال لیا گیا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بحری جہاز مارشل آئی لینڈ کے پرچم تلے سفر کر رہا تھا اور ناروے کی فرنٹ لائن نامی جہاز ران کمپنی کے بیڑے میں شامل ہے۔ فرنٹ آلٹیئر پر یو اے ای کے الفجیرہ نامی بندرگاہ سے تیل بھرا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: خلیج عمان میں تیل بردار جہازوں پر حملہ، تیل کی قیمتیں بڑھنا شروع
ذرائع کے مطابق حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا، جہاز پر سوار عملے کے 23 ارکان خیریت سے ہیں جنہیں قریبی دوسرے بحری جہاز پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ عملے کے زیادہ تر افراد کا تعلق روس، جارجیا اور فلپائن سے ہے۔
الصور الأولى لناقلة النفط التي تم استهدافها في خليج عُمان pic.twitter.com/Y78HsE5myb
— الحدث (@AlHadath) June 13, 2019
خبر رساں ادارے کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والا دوسرا جہاز جاپانی کمپنی کا تھا اور اس پر میتھنول لدا ہوا تھا۔ اس جہاز پر عملے کے 21 ارکان تھے اور سب کے سب فلپائنی شہری ہیں۔ جہاز بیرہانرڈ شلٹے نامی شپنگ کمپنی کی ملکیت ہے اور جہاز کے دائیں حصے کو نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تیل کی ترسیل: خلیج عمان میں سعودیہ، ناروے، امارات کے بحری جہازوں کو تباہ کرنیکی کوشش
دوسری طرف امریکی نیوی کا کہنا ہے کہ انہیں خلیج عمان میں سفر کرنیوالے تیل کی ترسیل کے دو بحری جہازوں کی جانب سے ہنگامی مدد کی کال موصول ہوئی تھی۔ ان بحری جہازوں کو مبینہ طور پر حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ متاثرہ جہازوں کی مدد میں مصروف ہیں، اسی طرح برطانوی نیوی نے بھی اس واقعے کے بارے میں اطلاع دی ہے۔
Reported attacks on Japan-related tankers occurred while PM @AbeShinzo was meeting with Ayatollah @khamenei_ir for extensive and friendly talks.
— Javad Zarif (@JZarif) June 13, 2019
Suspicious doesn t begin to describe what likely transpired this morning.
Iran s proposed Regional Dialogue Forum is imperative.
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے خلیج عمان میں دو آئل ٹینکرز پر ہونے والے حملوں کو انتہائی مشکوک قرار دیا ہے۔ جواد ظریف کے مطابق جاپان سے متعلق آئل ٹینکرز پر حملے ایسے وقت پر ہوئے ہیں جبکہ جاپانی وزیر اعظم تہران میں ہیں اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ تفصیلی اور دوستانہ بات چیت کر رہے ہیں۔
ایرانی ذرائع کے مطابق خلیج اومان میں حملے کا شکار بننے والا ’فرنٹ الٹیر‘ نامی ایک جہاز ڈوب گیا ہے جبکہ ناروے کے ایک اخبار نے ’فرنٹ الٹیر‘ کی ملکیتی کمپنی ’فرنٹ لائن‘ کے حوالے سے بتایا کہ جہاز میں حملے کے بعد آگ لگی ہوئی ہے، تاہم تیل بردار ٹینکرسمندر برد ہونے سے متعلق اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
اسی حوالے سے جاپانی وزیر تجارت کے مطابق ہمیں اطلاع ملی ہے کہ دو بحری جہازوں کو آبنائے ہرمز کے قریب نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان جہازوں پر جس کارگو کی نقل وحمل کی جا رہی تھی اس کا جاپان سے تعلق بتایا گیا ہے۔ جاپانی کارگو کمپنی ’’کوکوکا سانجیو‘‘ کا کہنا ہے کہ ان کے جس جہاز پر حملہ کیا گیا وہ کیمیائی مواد لے کر جا رہا تھا۔
برطانوی بحریہ کے زیر انتظام یو کے میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز نے حملے سے متعلق انتباہ جاری کر دیا ہے، تاہم اس حملے کی تفصیل ابھی فراہم نہیں کی گئی کیونکہ حکام تفتیش کر رہے ہیں۔ حکام کے مطابق تیل بردار جہازوں کو ایرانی ساحل سے 45 کلومیٹر دور نشانہ بنایا گیا۔