انگریز دوسری زبانیں کیوں نہیں سیکھتے؟

Last Updated On 10 July,2019 03:08 pm

لاہور: (روزنامہ دنیا) ہمیں انگریزی سیکھنے میں خاصی مشکل پیش آتی ہے، آئیں ہم دوسری زبانوں کو سیکھنے کے لیے انگریزوں کی مشکل سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یورپی کمیشن کے تعاون سے ہونے والے ایک حالیہ جائزے کے مطابق 15 سے 30 برس کی عمر کے 80 فیصد یورپی کم از کم ایک غیر ملکی زبان میں پڑھ لکھ سکتے ہیں۔ 15 سے 30 برس کی عمر کے برطانویوں میں یہ تناسب گھٹ کر 32 فیصد ہو جاتا ہے۔

زیادہ تناسب کا سبب صرف یہ نہیں کہ یورپی نوجوان انگریزی بول لیتے ہیں۔ اگر آپ یہ دیکھیں کہ کتنے کم از کم تین زبانوں میں پڑھ لکھ سکتے ہیں تو برطانیہ بہت پیچھے ہے۔

صرف آٹھ فیصد نوجوان برطانوی ایسا کر سکتے ہیں جبکہ لکسمبرگ کے نوجوانوں میں یہ تناسب 88 فیصد، لٹویا میں 77 فیصد اور مالٹا میں 62 فیصد ہے تو پھر برطانویوں کو دوسری زبانیں سیکھنے میں کیا دشواریاں درپیش ہیں؟

فرانسیسی، ہسپانوی اور جرمن کے ساتھ ساتھ پرتگالی، اطالوی، پولش، جرمن، ہندی اور والش سیکھنے میں سب سے بڑی مشکل اور الجھانے والے شے ان زبانوں میں بے جان اشیا جیسے میز، کرسی کے لیے جنس یا صنف (جینڈر) کا استعمال ہے۔

پس یہ مذکر (he)، موونث (she) یا نیوٹرل (it) ہو سکتی ہیں۔ اس کی کوئی حقیقی منطق نہیں ہوتی۔ فرانسیسی، اطالوی اور پرتگالی میں دودھ مذکر ہے لیکن ہسپانوی اور جرمن میں موونث۔ ہسپانوی، اطالوی اور پرتگالی میں لفظ کے آخر (’’او‘‘ یا ’’اے‘‘ لگنے ) سے صنف کا پتا چلتا ہے۔

اس سے سیکھنا نسبتاً آسان ہو جاتا ہے لیکن فرانسیسی میں اس تفریق میں آوازوں کی تبدیلی کا عمل دخل ہوتا ہے، جس سے اس زبان کو سیکھنا بڑا چیلنج بن جاتا ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ انگریزی گرائمر میں صنف (گرامیٹیک جینڈر) ہوا کرتی تھی لیکن یہ جیفرے چاؤسر (1343-1400ء) کے دور سے متروک ہو گئی۔ اب ’’he‘‘ اور ’’she‘‘ کا استعمال صرف زندہ چیزوں کے لیے ہوتا ہے، نہ کہ میز اور کھڑکی کے لیے۔

اگرچہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ زبان میں صنف کا ہونا لازمی ہے لیکن دراصل ایسا نہیں۔ بہت سی زبانوں میں he/she موجود نہیں اور ان کے بجائے صنفی اعتبار سے ’’ they‘‘ جیسے غیر جانبدار واحد اسم ضمیر برتے جاتے ہیں (اس میں ترکی اور فن لینڈی زبانیں شامل ہیں)۔

غیر ملکی زبان سیکھنے والے انگریز جب ایک بار یاد کر لیتے ہیں کہ گھر موونث ہے اور کتاب مذکر، تو پھر تمام صفت اور آرٹیکلز (the/a) کو اور اسمی (this/that) اور اضافی (my/his) کو صنف اور واحد جمع کے مطابق استعمال کرنا سیکھنا ہوتا ہے۔

جیسے فرانسیسی میں ma belle maison انگریزی میں ’’مائی بیوٹی فل ہاؤس‘‘ ہوگا اور mon beau livre انگریزی میں ’’مائی ہینڈ سم بُک‘‘ ہوگا یعنی انگریزی میں صرف مائی اور فرانسیسی میں ma اور mon۔ یہ انگریزی بولنے والوں کے لیے ایک گورکھ دھند بن جاتا ہے۔

فرانسیسی میں tu/vous ہیں، جرمن میں du/Sie ہیں، ہسپانوی میں tu/usted ہیں، اطالوی میں tu/lei ہیں لیکن انگریزی میں ان کا متبادل صرف you ہے۔

مرتبے اور انداز گفتگو کے لحاظ سے ’’تم‘‘ اور ’’آپ‘‘ کا یہ فرق دوسری زبانوں مثلاً باسک، انڈونیشیائی، منگولیائی، فارسی، ترکی اور تگالونگ میں بھی ہے۔

اگر انہیں بولنے میں غلطی ہو جائے تو دوسرا نالاں بھی ہو سکتا ہے۔ انگریزی بولنے والوں کو یہ امتیاز کرنے میں مشکل پیش آتی ہے کیونکہ ان کے پاس اس کا کوئی بنا بنایا اصول نہیں ہے۔

انگریزی میں thou/you شیکسپیئر کے دور تک برتا جاتا رہا۔ اب یہ انگریزی کے چند ایک لہجوں میں باقی ہے۔ جرمن زبان میں the کے مقابل میں der/die/des/dem/den/das ہیں۔

انگریزوں کے لیے اس فرق کو سمجھنا خاصا بڑا چیلنج ہے۔ جرمن میں ایسا کیوں ہے۔ دراصل جرمن میں the واحد جمع کے علاوہ دیگر کئی عوامل کے زیر اثر اپنی شکل بدلتا ہے۔

چند سو برس قبل انگریزوں کے لیے جرمن سیکھنا آسان تھا کیونکہ اس وقت کی انگریزی اور جرمن زبان میں زیادہ مماثلت تھی۔ آخری چیلنج ایک اور ہے۔ انگریزی میں باقاعدہ فعل کی چار شکلیں ہیں۔ جیسے ’’جمپ، جمپس، جمپنگ، جمپڈ۔ لیکن ہسپانوی میں یہ 51 ہیں۔

ہسپانوی میں فعل زمانے کے ساتھ بدلتا ہے، یہ انگریزی کی طرح ہے لیکن یہ واقعے کے دورانیے، موڈ، تعداد وغیرہ کی مناسبت سے بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔

انگریز اس سے مشکل میں پڑ جاتے ہیں۔ اسی لیے مجموعی طور پر صرف دو فیصد برطانوی تین سے زائد زبانوں میں لکھ پڑھ سکتے ہیں۔