لاہور: (روزنامہ دنیا) کہا جاتا ہے کہ آسمانی بجلی ایک ہی مقام پر دوسری مرتبہ نہیں گرتی۔ کیا وجہ ہے کہ آسمانی بجلی کا ایک ہی مقام پر دوبارہ گرنا ناممکنات میں تصور ہوتا ہے؟
طوفان کبھی اِدھر اور کبھی اُدھر آتے ہیں۔ اس لیے اگر ایک مقام پر آسمانی بجلی گری ہے وہ محفوظ سمجھ لیا جاتا ہے لیکن یہ خیال درست نہیں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ بجلی ایک جگہ پر دوبار گر سکتی ہے اور گرتی بھی ہے۔ چاہے یہ ایک ہی طوفان کے دوران گرے یا صدیوں بعد۔
جب ہم بجلی گرنے کا منظر دیکھتے ہیں تو پیدا شدہ روشنی بادلوں میں جمع ہونے والی بجلی کے اخراج کا اظہار ہوتی ہے۔ یہ اتنی شدید ہوتی ہے کہ ہوا کو چیرتی ہوئی نیچے آتی ہے۔
یہ حد درجہ تیز رفتار ہوتی ہے اور اسے تقریباً 30 ملی سیکنڈ کا وقت درکار ہوتا ہے۔ اس کے حملے کے ساتھ ایک سے زیادہ بار گرج پیدا ہوتی ہے۔ اصل میں انتہائی کم وقفے کے ساتھ یہ اس مقام پر کئی بار گر سکتی ہے۔
تکنیکی اعتبار سے آسمانی بجلی لمحہ بھر میں ایک سے زیادہ بار ہی گرتی ہے۔ اسی طرح ایک ہی طوفان میں وقفے کے ساتھ اس کے گرنے میں کوئی شے مانع نہیں ہے۔
اب ایسا چند سیکنڈ کے وقفے سے بھی ہو سکتا ہے اور صدیوں بعد بھی۔ فلک بوس عمارتوں پر آسمانی بجلی گرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ بادلوں سے ان کا فاصلہ کم ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر مشہور فلک بوس عمارات ایمپائر سٹیٹ بلڈنگ (نیویارک) اور ویلس ٹاور (شکاگو) کے اوپر طوفان منڈلاتا ہے تو بجلی کا گرنا کم و بیش لازمی ہوتا ہے۔ ایسی عمارتوں میں آسمانی بجلی کے بغیر نقصان پہنچائے گزر جانے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔