نئی دہلی: (روزنامہ دنیا) انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ہندو انتہا پسندی، مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز اقدام اور اقلیتوں کیخلاف ہونیوالے مظالم پر آواز بلند کرنیوالی بھارتی صحافی اور انسانی حقوق کی کارکن اروندھتی رائے نے کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر، منی پور، ناگا لینڈ، میزورام، تلنگانہ، پنجاب، گوا اور حیدرآباد میں اپنی فوج کے تحت جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔
عرب نشریاتی ادارے گلف نیوز کے مطابق کینیڈا میں ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ بھارت 1947 سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں، تلنگانہ میں خصوصی قبائل اور کچھ ریاستوں میں نچلی ذات کے ہندوؤں کے خلاف فوج کو استعمال کرتا آ رہا ہے۔
اروندھتی رائے کے مطابق انگریز سرکار سے آزادی ملتے ہی بھارت نے اپنے ہی لوگوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے درجنوں علاقوں میں بھاری تعداد میں فوجی تعینات کر کے عوام کے خلاف فوج کو استعمال کیا۔ بھارتی صحافی نے بھارت کا موازنہ پاکستان سے کرتے ہوئے کہا کہ سیکولر بھارت کے مقابلے میں اس کے پڑوسی ملک پاکستان نے کبھی بھی اپنی فوج کو لوگوں کے خلاف استعمال نہیں کیا۔
اروندھتی رائے کی جانب سے پاکستانی فوج اور پاکستان کی حمایت میں بیان دئیے جانے کے بعد بھارتی انتہا پسندوں اور نام نہاد انڈین صحافیوں اور سماجی کارکنان نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ تنقید کرنے والے افراد نے ایوارڈ یافتہ صحافی کو پاکستانی جاسوس قرار دیتے ہوئے انہیں پاکستان کے خفیہ اداروں کا تنخواہ دار قرار دیا۔
خیال رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو وادی کشمیر کو خصوصی اہمیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کردیا۔ مقبوضہ کشمیر میں جہاں 10 سے 12 لاکھ فوجی اہلکار تعینات کئے ہیں، وہیں اس نے 3 ہفتوں سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے اور وادی کی اعلیٰ سیاسی قیادت کو بھی گھروں میں نظر بند کر رکھا ہے۔
اروندھتی رائے