سرینگر: (دنیا نیوز) مقبوضہ کشمیر پر قابض بھارتی حکومت نے نماز کے بعد جنازوں میں شرکت پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جس کی وجہ سے ورثا غم کی تصویر بن گئے ہیں۔
عالمی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں تین ہفتوں میں پانچ سو مقامات پر احتجاج ہوا۔ فورسز کیساتھ جھڑپوں میں درجنوں شہری زخمی ہو چکے ہیں۔ حالات معمول پر لانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال پر عرب میڈیا ”الجزیرہ“ کی رپورٹ کے مطابق سینئر سرکاری اہلکار نے بتایا کہ 3 ہفتوں کے دوران وادی کے مختلف علاقوں میں بھارت کیخلاف 500 مظاہرے ہوئے جبکہ آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد 100 سے زائد شہری اور سیکڑوں سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔
سینئر سرکاری اہلکار نے اعتراف کیا ہے کہ کشمیری عوام میں غصہ مزید بڑھتا جا رہا ہے۔ حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں ناکام ہوتی جا رہی ہیں۔ کمیونی کیشن بلیک آؤٹ کی وجہ سے سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی معلومات دیہاتی علاقوں سے حاصل کرنی پڑتی ہیں۔
ایک اور سرکاری اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ 5 اگست سے اب تک 1350 مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق کشمیر میں لاک ڈاؤن آرٹیکل ختم کرنے سے کئی گھنٹے پہلے ہو چکا تھا۔ مقبوضہ وادی میں عوام کے باہر نکلنے پر پابندی جبکہ انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند ہے۔ قابض فورسز عوام کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گنز اور آنسو گیس استعمال کر رہی ہے۔