بیجنگ: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے مظالم اور بدترین کرفیو سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باعث چینی وزیر خارجہ نے اپنے دورۂ بھارت منسوخ کر دیا تاہم پاکستان کے دورے پر ہفتے کو پہنچیں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد بھارت نے وادی میں گزشتہ ایک ماہ سے کرفیو لگایا ہوا ہے، موبائل، لینڈ لائن، انٹر نیٹ سمیت دیگر سہولتیں بھی بند ہیں، ہسپتالوں میں ادویات نہ ہونے کے برابر ہیں، سڑکیں سنسانی کا منظر پیش کر رہی ہیں، پوری وادی فوجیوں کی موجودگی کے باعث چھاؤنی کا منظر پیش کر رہی ہے، اس پر پاکستان کے بہترین چین نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ وزیر خارجہ نے بھارت کا سرکاری دورہ منسوخ کر دیا ہے تاہم 7 ستمبربروز ہفتے کو پاکستان آئیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سرحدی معاملات پر بھارت کو اپنی باتوں اور کاموں میں محتاط رہنا چاہیے: چین
خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ای کو بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول سے ملاقات کے لیے نئی دہلی آنا تھا تاہم کشمیر کی موجودہ صورتحال پر احتجاجاً اپنا دورہ منسوخ کردیا ہے۔ وانگ ای اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول چین اور بھارت کی سرحدی تنازع کے حل کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کے خصوصی نمائندے بھی ہیں اور یہ دورہ بھی سرحدی تنازعات کے لیے ایک اجلاس میں شرکت کے لیے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر پر بھارت نے ہماری سالمیت، مفادات کو للکارا: چین
خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چینی وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کی منسوخی کے بعد آئندہ ماہ اکتوبر میں ہونے والی چینی صدر شی جن پنگ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
اُدھر چینی وزیر خارجہ بھارتی دورے پر پاکستان کے دورے کو ترجیح دیتے ہوئے ہفتے کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں جہاں چین، افغانستان اور پاکستان کے درمیان سہہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد چین وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر اپنی پوزیشن واضح کر دی۔ بھارتی آئین میں تبدیلی سے کشمیر کا تشخص تبدیل ہو رہا ہے۔ کشمیر پر بھارت نے ہماری سالمیت، مفادات کو للکارا۔ سرحدی تحفظ، امن و سلامتی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔ بھارت نے سرحدی تحفظ ،امن و سلامتی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی۔ مقبوضہ وادی کی صورتحال، پاک بھارت کشیدگی پر تشویش ہے۔ بھارتی آئین میں تبدیلی سے کشمیر کا تشخص تبدیل ہو رہا ہے۔ خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد مزید کشیدگی پیدا ہو گی۔ چین صورتحال پچیدہ بنانے والے ہر یکطرفہ اقدام کا مخالف ہے۔