سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں کرفیو برقرار ہے۔ مزاحمت کے خوف کے باعث جماعت اسلامی کے سینئر رہنما ماسٹر غلام نبی کی نماز جنازہ پر شہریوں کو جانے نہ دیاگیا جبکہ جموں میں ایک بھارتی پیرا ملٹری اہلکار کی لاش فوجی کیمپ کے قریب سے ملی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 5 اگست سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے وادی کا مسلسل لاک ڈاؤن ہے۔ نوجوانوں کی بڑی تعداد، حریت رہنما، ہند نواز بھارتی سیاستدانوں سمیت بڑی تعداد پابند سلاسل ہے، 43 ویں روز بھی زندگی قید ہے، سرینگر کے گلی محلوں، مرکزی شاہراہوں پر فوجی تعینات ہیں، سڑکیں سنسان ہیں، ہسپتال ویران ہیں، شہری پریشان ہیں۔
اُدھر جموں میں ایک بھارتی پیرا ملٹری اہلکار کی لاش ملی ہے، بھارتی سینٹرل ریزور پولیس فورس کے افسر نے ہلاک ہونے والے بھارتی پیرا ملٹری اہلکار کا نام اے ایس آئی ایس کے ڈاس ہے۔ ان کی نعش چانی راما کے فوجی کیمپ کے قریب سے ملی ہے۔
سرینگر کے جہانگیر چوک، اقبال سبزی منڈی، بخشی سٹیڈیم میں بنکرز تعمیر کیے جا رہے ہیں، کرفیو کے باعث انسانی بحران سر اُٹھا رہا ہے، ادویات ناپید ہو چکی ہیں، دکانیں، سکول ، ٹرانسپورٹ تاحال بند ہیں۔ کئی علاقوں میں نوجوانوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے احتجاج کیا اور بھارت مخالف نعرے لگائے جبکہ بھارتی فوج سمیت دیگر سکیورٹی اہلکار بے بس نظر آئے۔
مزاحمت کے خوف کے باعث قابض فوج نے جماعت اسلامی کے مشہور رہنما ماسٹر غلام نبی کی نماز جنازہ میں شہریوں کو جانے سے روک دیا۔ جماعت اسلامی کے سینئر رہنما گزشتہ روز انتقال کر گئے تھے۔ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کے بعد ان کی پراپرٹی پر قبضہ اور بینک اکاؤنٹس بھی منجمد کر دیا تھا۔ کشتواڑ میں تاحال سختی کر رکھی ہے، کرفیو برقرار ہے۔
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس واچ ڈاگ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں گرفتار بے گناہ شہریوں کو رہا کیا جائے، حراست میں لیے گئے شہریوں کا گھر والوں اور ان کے وکیلوں کیساتھ رابطہ کرایا جائے اور ہم عالمی تنظیم سے بھی مطالبہ کرتے ہیں مقبوضہ کشمیر میں امن اور بھارتی بربریت کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
حریت رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آزادی کی تحریک میں ڈٹے رہیں، کرفیو، کمیونیکیشن، لاک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہیں۔
آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما بلال احمد صدیقی، زمردا حبیب سمیت دیگر حریت رہنماؤں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارتی قابض فوج پیلٹ گنز سمیت دیگر ہتھیار پر امن شہریوں برسا رہی ہے۔ عالمی تنظیمیں امن کے لیے اپنا بھارتی بربریت کا خاتمہ کروائیں۔
اُدھر قابض انتظامیہ کے سکول کھلنے کے باوجود والدین اپنے بچوں کو سکول نہیں بھیج رہے، انتظامیہ دعویٰ کر رہی ہے کہ حالات نارمل ہیں لیکن تعلیمی اداروں میں ہو کا عالم ہے، والدین اپنے بچوں کو گھروں میں پڑھا رہے ہیں۔
ایک بس ڈرائیور کا کہنا ہے کہ عام حالات میں موبائل، انٹر نیٹ سمیت دیگر سہولتیں کھلی ہوتی ہیں جن کے ذریعے بچوں کے والدین سے رابطے ہوتے ہیں اس وقت بچوں کے والدین سے رابطے نہیں ہو پا رہے کیونکہ انٹرنیٹ، موبائل، لینڈ لائن سمیت دیگر سہولتیں ناپید ہیں،