لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ میں خسارے میں جانے والی سیاحتی کمپنی بند ہو گئی ہے تاہم دنیا میں گئے لاکھوں سیاح بیشتر ممالک میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق سیاحتی کمپنی تھومس کُک کا آغاز 1841ء میں برطانیہ سے ہوا، یہ آغاز ریل کے سفر سے ہوا اس دوران کمپنی نے دو عالمی جنگیں بھی دیکھی ہیں۔ ہوٹل اور ائیرلائن سروس سے تھومس کُک نے دنیا کے 16 ممالک میں ہر سال ایک کروڑ سے زائد لوگوں کو سیاحتی سہولیات فراہم کیں۔
رائٹرز کے مطابق ان سیاحتی سہولیات فراہم کرنے کے باوجود کمپنی آج بروز پیر کو بند ہو گئی ہے، کمپنی بند ہونے کی وجہ سے سفر کرنے والے 6 لاکھ افراد دوسرے ممالک میں پھنس گئے ہیں، زیادہ تر سیاح یورپ اور دیگر ممالک گئے ہیں، حکومتوں پر دباؤ ہے کہ ان افراد کو اپنے متعلقہ ممالک خیریت سے پہنچانے کے لیے ایک دوسرے سے بڑے پیمانے پر روابط شروع کریں۔
اس موقع پر تھومس کوک کے چیف ایکزیکٹیو پیٹر فینکھوسر کا کہنا تھا کہ کمپنی کے کروڑوں صارفین اور ہزاروں ملازمین سے معذرت کرتا ہوں۔
We are sorry to announce that Thomas Cook has ceased trading with immediate effect.
— Thomas Cook Airlines (@TCAirlinesUK) September 23, 2019
This account will not be monitored.
Please visit https://t.co/4lGVHZm2jQ for further advice and information.#ThomasCook pic.twitter.com/NJ7vi4UJZ4
سوشل میڈیا پر تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تھومس کُک کے جہازوں کو ائیرپورٹ میں جہازوں کی معمول کی جگہوں سے ہٹایا جا رہا ہے، کچھ جہاز تو مسافروں عملے کے جانے کے بعد خالی کھڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔
تھومس کُک کے عملے نے اپنی آخری پرواز سے نکلتے ہوئے تصاویر بھی لے کر لگائی ہیں۔ اس دوران عملے کی رکن نے ٹویٹ کیا ہے کہ مجھے اپنی نوکری اتنی پسند ہے کہ میں نہیں چاہتی یہ ختم ہو۔
تھومس کُک ایک ارب سے زائد کے قرض میں ہونے کی وجہ سے بند ہوئی۔ گزشتہ سال یورپ میں ہیٹ ویو کی وجہ سے بھی کمپنی کے بہت نقصان ہوا کیونکہ متعدد گاہکوں نے پرواز سے کچھ دیر قبل ہی بکنگ کینسل کروائی۔
تھومس کُک کے خسارے میں ہونے کی خبروں کے گردش کرتے ہی کئی سپلائرز نے کمپنی کے قرض واپس کرنے کا مطالبہ کیا اور مستقبل کے گاہکوں نے کہیں اور کا رخ کر لیا، جس سے کمپنی مزید چلنے سے قاصر رہ گئی۔