کابل: (دنیا نیوز) برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں ٹرن آؤٹ ریکارڈ حد تک کم رہا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کا کہنا ہے کہ ابتدائی سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ملک کے رجسٹرڈ 96 لاکھ ووٹروں میں سے صرف 25 فیصد نے ہی اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا، موجودہ ٹرن آؤٹ کی شرح گزشتہ تین صدارتی انتخابات کے مقابلے میں سب سے کم شرح ہے۔
بی بی سی کا کہنا ہے کہ 2004 میں افغانستان میں ہونے والے پہلے صدارتی انتخاب میں ووٹنگ کی شرح 70 فیصد تھی، 2009 میں ایک تہائی کمی ہوئی جبکہ 2014 میں پھر بڑھ کر دُگنی ہو گئی تھی۔
برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ اب تک موصول ہونے والا ڈیٹا 4 ہزار میں سے 3736 پولنگ مراکز کا ہے، ان مراکز میں 21 لاکھ 90 ہزار ووٹ شمار کیے گئے۔ جبکہ ٹرن آؤٹ میں کمی کی سب سے بڑی وجہ انتہا پسندوں کی جانب سے حملے بتائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان کی طرف سے دھمکی گئی تھی کہ الیکشن کا بائیکاٹ کیا جائے اور پولنگ ڈے والے دن پولنگ سٹیشن سے دور رہیں اس سے قبل طالبان کی طرف سے ریلی پر بھی حملے کیے گئے تھے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق افغانستان کی حکومت کی طرف سے 70 ہزار کے قریب سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو ڈیوٹی تفویض کی گئی تھی جو امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے صدارتی انتخابات کے دن وہاں موجود تھے۔ افغان الیکشن کمیشن تین ہفتوں میں صدارتی انتخاب کے نتائج کا اعلان کرے گا۔