لندن: (ویب ڈیسک) برطانیہ کی سب سے بڑی عدالت نے وزیراعظم بورس جانسن کے پارلیمنٹ معطل کرنے کے فیصلے کو غیر قانونی اقدام قرار دیدیا۔ وزیراعظم کے اقدامات جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے منافی بھی قرار دیدیئے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ برطانوی سپریم کورٹ نے دیا، سپریم کورٹ کے گیارہ ججوں پر مشتمل بینچ نے بورس جانسن کے پارلیمنٹ معلطی یا اجلاس ملتوی کرنے کے عمل کو مشترکہ فیصلے میں باطل اور غیر قانونی قرار دیا۔
برطانوی سپریم کورٹ کی صدر لیڈی ہیل نے ریمارکس دیے کہ وزیراعظم کے اقدامات جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے منافی تھے، لہذا ایسے عمل کی کسی صورت اجازت نہیں دی جائے گی۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں وزیراعظم نے پارلیمان کو 5 ہفتوں کے لیے معطل اور کسی بھی قسم کا اجلاس طلب نہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
سپریم کورٹ کے بینچ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا کہ وزیراعظم کا منتخب اراکین پارلیمان کو بریگزیٹ سے قبل کام سے روکنا بالکل غلط تھا۔
دوسری طرف برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے سے شدید اختلاف کرتا ہوں مگر اس کا احترام کریں گے۔ بورس نے مختصر گفتگو بھی کی جس میں انہوں نے بتایا کہ ہم فیصلے کا جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل بنایا جائے گا۔
عدالتی فیصلے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیراعظم سے فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جبکہ اسپیکر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے بدھ کو اجلاس طلب کرلیا۔
قبل ازیں پارلیمنٹ معطلی کے حوالے سے بورس جانسن کا مؤقف تھا کہ وہ ملکہ برطانیہ کے خطاب سے قبل نئی حکومتی پالیسیاں مرتب کریں گے تاکہ حکومت کا وژن اور اہداف واضح طور پر سامنے آسکیں۔