سرینگر: (ویب ڈیسک) بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کیخلاف احتجاج کے دوران سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن اور بیٹی کو گرفتار کرلیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آرٹیکل 370 کی منسوخی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے کے دوران خواتین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، ممتاز خواتین سماجی کارکنان اور ماہرین تعلیم نے بھی شرکت کی، بھارتی حکومت کے اقدام کے بعد سے وادی میں حالات کشیدہ ہیں اور حکومت مخالف مظاہروں میں اس اقدام کو واپس لینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
مظاہرے کے دوران سابق چیف جسٹس مقبوضہ کشمیر بشیر احمد کی اہلیہ کو بھی حراست میں لے لیاگیا، گرفتار افراد میں متعدد کشمیری خواتین بھی شامل ہیں، گرفتاریاں سرینگر میں جاری احتجاج کے دوران کی گئیں ۔
72 دنوں بعد جموں و کشمیر میں پوسٹ پیڈ موبائل سروس بحال ہونے کے بعد خواتین پر امن مظاہرے کے لیے اکٹھی ہوئی تھیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تاہم بے بس نظر آئے جس کے بعد قابض پولیس اہلکاروں نے متعدد خواتین کو حراست میں لے لیا۔گرفتار ہونیوالوں میں فاروق عبداللہ کی بہن اوربیٹی کو احتجاج کے دوران گرفتار کرلیا۔
بھارتی نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق گرفتار کی جانے والی خواتین میں فاروق عبداللہ کی اہلیہ حوا بشیر اور سابق چیف جسٹس جموں و کشمیر جسٹس ریٹائرڈ بشیر احمد خان کی اہلیہ بھی شامل ہیں۔ سرینگر کے لال چوک کے قریب واقع پرتاپ پارک میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے خواتین مظاہرین نے احتجاج شروع کیا تو پولیس نے دھاوا بول کر ایک درجن سے زائد خواتین کو حراست میں لے لیا۔
فاروق عبداللہ کی بہن ثریا عبداللہ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانچ اگست کو ان کے گھروں میں قید کر کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کیا گیا انکے بقول جموں و کشمیر کا ریاست کا درجہ ختم کرنا زبردستی کا جوڑ ہے جو نہیں چلے گا۔
بھارتی خبر رساں ادارے انڈین ایکسپریس کے مطابق خواتین کے گروپ کی قیادت کرنے والی فاروق عبداللہ کی بہن ثریا عبداللہ اور بیٹی صفیہ عبداللہ کو حراست میں لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سیکڑوں کشمیری رہنما گھروں میں نظر بند ہیں یا سیکیورٹی اداروں کی حراست میں ہیں۔ جن میں سابق وزرائے اعلی جموں و کشمیر فاروق عبداللہ، ان کے صاحبزادے عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی شامل ہیں۔ 83 سالہ فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت سری نگر میں واقع ان کے اپنے گھر میں نظر بند کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو بغیر کسی مقدمے کے تین سے چھ ماہ کے لیے حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔