بغداد: (ویب ڈیسک) داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کو امریکی فورسز نے عراق سمیت کرد اہلکاروں کے ساتھ مل کر مار دیا تاہم اب خبر آئی ہے کہ دنیا کے سب سے خطرناک دہشتگرد کی ہلاکت کے پیچھے گھر کےبھیدی نے لنکا ڈھائی تھی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’’العربیہ نیوز’’ کے مطابق امریکی ایجنسیوں کو ابوبکر بغدادی کے ٹھکانے تک پہنچانے والا کوئی دشمن نہیں بلکہ سربراہ داعش کا ہم زلف اور قریبی ساتھی محمد علی ساجت تھا جو اپنی زندگی کو لاحق خطرات کے پیش نظر اب عراقی انٹیلی جنس کے ایک ان دیکھے سیف ہاؤس میں روپوش ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق عراقی آرمی آفیسر عبداللہ قرداش داعش کا نیا سربراہ مقرر، برطانوی میڈیا کا دعویٰ
خبر رساں ادارے العربیہ کو انٹرویو میں داعش کے سربراہ کا ٹھکانہ پتہ نہ لگنے کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابوبکر البغدادی کے لیے پیغام رسانی کرنے والے پیامبروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا تھا، دوسری وجہ اُن کا موبائل فون استعمال نہ کرنا اور صرف 5 قابل اعتبار افراد کے ساتھ سفر کرنا ہے۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ ابوبکر بغدادی تیزی سے اپنی رہائشگاہ تبدیل کرتے رہتے اور سفر کے دوران ہمیشہ بارودی مواد سے بھری جیکٹ پہنے رہتے تھے۔ ہمیشہ 4 نہایت قابل اعتبار ساتھیوں کے ہمراہ سفر کرتے تھے۔ سفر زیادہ تر عراق سے شام کے سرحدی علاقوں میں ہوتا اور جہاں قیام کرتے وہاں ایک گہری سرنگ تیار کرتے تھے۔
داعش سربراہ کے خاندان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کے ہم زلف نے بتایا کہ ابوبکر بغدادی نے 4 شادیاں کی تھیں اور سفر کے دوران کسی نہ کسی بیوی کو اپنے ہمراہ رکھتے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ابوبکر البغدادی ساتھیوں سمیت آپریشن میں ہلاک، امریکی صدر نے تصدیق کردی
ان کا کہنا تھاک ہ کئی بار عراقی خفیہ ایجنسی بغدادی کے قریب پہنچی لیکن وہ کسی چھلاوے کی طرح جل دیکر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ ابوبکر بغدادی نے اپنی سیکیورٹی کی ذمہ داری نہایت قابل اعتبار بھائی حازم کو سونپی تھی جس نے ابوبکر کے گرد سخت سیکیورٹی حصار کی تہیں بنا رکھی تھیں۔
محمد علی ساجت نے مزید کہا کہ خود ساختہ خلیفہ ابوبکر بغدادی کو اپنی حفاظت کے خصوصی انتظام پر بڑا زعم تھا اور میں چوں کہ خود ان کا ذاتی معاون رہا ہوں، اسی دوران ادلب سمیت 4 مقامات پر ان سے مل بھی چکا ہوں اور سیکیورٹی انتظامات اپنی آنکھوں سے دیکھ چکا ہوں اس لیے یہ میرے لیے ناقابل یقین ہے کہ ابوبکر کے سیکیورٹی حصار کو توڑ کر اسے ہلاک کیا جا چکا ہے۔
اپنی یادداشتوں کو جمع کرتے ہوئے محمد علی ساجت نے بتایا کہ ایک دفعہ ابو بکر بغدادی نے انھوں نے عراقی شہر الانبار کے صحراء میں 25 ملین ڈالر گم کردیئے تھے جو بعد میں ایک چرواہے کو ملی تھی تاہم محمد علی ساجت نے بغدادی کو رقوم ملنے کے ذرائع کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا۔
محمد علی ساجت نے انکشاف کیا کہ داعش کی تنظیم کا شیرازہ مخالف قوتوں کے حملوں سے نہیں بلکہ صفوں میں موجود خیانت کاروں کی وجہ سے بکھرا اور یہی رویہ خلافت کے خاتمے کی وجہ بنا اور البغدادی بھی شوگر اور بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہوگئے تھے۔
البغدادی کے ہم زلف نے العربیہ کو وہ بندوق بھی دکھائی جو وہ ایک 8 میٹر طویل سرنگ میں ابوبکر بغدادی کے ساتھ 9 دن قیام کے دوران ہر وقت اپنے ہمراہ رکھتے تھے۔
اُن دنوں کا احوال بتاتے ہوئے مزید کہا کہ آخری دنوں میں خودساختہ خلیفہ انتہائی خوف زدہ رہنے لگے تھے اور زیادہ تر کارروائیوں کے لیے داعش کے نائب حاجی عبداللہ پر زور دیا کرتے تھے۔
محمد علی ساجت کے بقول گزشتہ رمضان البغدادی نے رمضان میں روزے نہیں رکھے تھے اور اپنے حامیوں اور مصاحبین سے بھی روزے ترک کرنے کا کہہ رکھا تھا جس پر سب نے حکم بجالاتے ہوئے روزے نہیں رکھے تاہم محمد علی ساجت اس حکم کی وجہ سے آگاہ نہیں تھے۔
ابوبکر البغدادی کے ہم زلف نے سربراہ داعش کے قیام گاہ کی مخبری کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا مختصر جواب دیتے ہوئے کہا کہ نئی کمین گاہ کی اطلاع مجھے مضافات میں البغدادی کے ملنے والے خط کے ذریعے ملی اور پھر عراقی خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر داعش کے سربراہ کی قیام گاہ کو تلاش کرلیا۔
العربیہ کے مطابق البغدادی کی باقیات عراق کے صوبے انبار میں واقع اڈے "عین الاسد" منتقل کر دی گئیں۔ نمائندے کے مطابق البغدادی کی ہلاکت کے مقام باریشا سے کئی لاشوں کو "عين الاسد" اڈے منتقل کیا گیا ہے۔
نمائندے کے مطابق البغدادی کی لاش عراق کے ایک علاقے میں دفن کی جا سکتی ہے۔ بالخصوص بعض امریکی ذمے داران نے باور کرایا ہے کہ اس حوالے سے علاقے کے رواج کا خیال رکھا جائے گا۔
یاد رہے کہ داعش کے امیر ابوبکر البغدادی کے ٹھکانے پر امریکی فورسز نے حملہ کیا تھا جس پر بغدادی نے تین بچوں کے ہمراہ ایک نہ ختم ہونے والی سرنگ میں خود کو دھماکے خیز مواد سے اُڑالیا تھا جب کہ اس کی دو بیویوں نے بھی خود کو اُڑالیا تھا اور اس کے 4 ساتھی مقابلہ کرتے ہوئے مارے گئے اور کئی نے ہتھیار ڈال دیئے تھے۔