تہران: (ویب ڈیسک) ایران میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کے بعد احتجاج کے دوران مزید ایک شہری اور پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معاشی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملک ایران میں پٹرول کی قیمتیں بڑھانے پر احتجاج کے دوران اہم شاہراہیں تاحال بند ہیں، کئی بینکوں کو نظر آتش کر دیا گیا جبکہ دکانوں میں لوٹ مار کی گئی۔
عرب خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں 87 ہزار افراد مظاہروں میں شرکت کر رہے ہیں، ان مظاہروں کے دوران دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ مظاہروں کے دوران ایک شہری اور ایک پولیس اہلکار ہلاک بھی ہوئے۔
سرکاری نشریاتی ادارے پر چلنے والے فوٹیج میں ماسک پہنے نوجوانوں کو سڑکوں پر گھومتے اور عمارتوں کو نظر آتش کرتے دیکھا گیا۔ اسٹیبلشمنٹ کی وفادار رضاکار فورس باسج ملیشیا نے بھی لوٹ مار کی تصدیق کی۔
کمانڈر بریگیڈیئر جنرل غلام رضا سلیمانی نے ایرانی کے حریف امریکا پر تشدد کو ہوا دینے کا الزام لگایا اور کہا کہ امریکا کا منصوبہ ناکام ہوگیا ہے۔
مظاہروں کا آغاز جمعے کے دن سے ہوا جب پیٹرول کی قیمت میں ہر ماہ پہلے 60 لیٹرز پر 50 فیصد اور اس کے بعد مزید لینے پر 200 فیصد اضافے کا اعلان کیا گیا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد سے ایران کی معیشت کو سنگین خدشات لاحق ہیں۔
انٹرنیٹ پر ٹریفک کو دیکھنے والی ویب سائٹ نیٹ بلاکس کا کہنا تھا کہ ایران میں انٹرنیٹ کے شٹ ڈاؤن کے 40 گھنٹوں بعد اس کا بیرون ملک سے رابطہ معمول سے صرف 5 فیصد رہ گیا ہے۔
دوسری جانب حکومتی ترجمان علی ربیبی کا کہنا ہے کہ صورتحال اب بہتر ہوگئی ہے۔ کچھ چھوٹے امور تھے تاہم آئندہ روز اور اس کے بعد سے صورتحال اب بہتر ہوجائے گی۔ تاہم انہوں نے اپنی بات کی مزید وضاحت نہیں کی۔
اُدھر ایرانی صدر حسن روحانی نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہروں کا مقصد انتشار اور فساد پھیلانا ہے۔ مظاہرے لوگوں کا حق ہے لیکن مظاہرین فسادات نہ کریں، ملک میں سکیورٹی کے حالات خراب نہیں ہونے دیںگے۔