برسلز: (روزنامہ دنیا) فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کے قیام کو قانونی تسلیم کئے جانے کے امریکی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے یورپی یونین نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی خطے میں پائیدار امن کے امکانات کو معدوم کر دے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے کہا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے یورپی یونین کا مو قف بہت واضح ہے جو تبدیل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا عالمی قوانین کے تحت غرب اردن کے فلسطینی علاقہ میں یہودی بستیوں کی تعمیر مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔ ان بستیوں کی تعمیر پر امریکی پالیسی تنازع کے دو ریاستی حل اور پائیدار امن کے امکانات ختم کر دے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہاکہ اسرائیل قیام امن کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے یہودی بستیوں کی تعمیر فوری روک دے۔
ادھر فلسطینیوں نے بھی غرب اردن میں یہودی بستیوں کے قیام کے حوالے سے امریکی بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے انٹر نیشنل قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے کئے جائیں گے۔
دوسری طرف اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے رپورٹ دی کہ رواں سال کے دوران اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں اب تک 59 فلسطینی شہید اور 3472 زخمی ہوئے۔ قابض فوج ہرماہ 200 فلسطینی بچوں کو حراست میں لے رہی ہے۔ دریں اثنا اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے اینٹی میزائل دفاعی نظام نے گزشتہ روز شام سے کیا جانے والا راکٹ حملہ ناکام بنا دیا۔ صہیونی فوج کے مطابق شام سے اسرائیل پر 4 راکٹ داغے گئے جنہیں فضا میں ہی تباہ کردیا گیا