کابل: (ویب ڈیسک) امریکا اور طالبان کے درمیان اڑھائی ماہ کے بعد ایک مرتبہ پھر امن مذاکرات بحال ہو گئے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے امن مذاکرات بحال ہوئے تو طالبان نے بھی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا اور طالبان کے درمیان رواں سال ستمبر کے دوران مذاکرات اس وقت معطل ہو گئے تھے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ہم افغان طالبان کیساتھ امن مذاکرات معطل کر رہے ہیں، کیمپ ڈیوڈ میں خفیہ ملاقات بھی منسوخ ہو گئی ہے، مذاکرات معطل ہونے کی وجہ ہمارا ایک عظیم سپاہی سمیت گیارہ افراد ہلاک ہونا ہے۔
....only made it worse! If they cannot agree to a ceasefire during these very important peace talks, and would even kill 12 innocent people, then they probably don’t have the power to negotiate a meaningful agreement anyway. How many more decades are they willing to fight?
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 7, 2019
....an attack in Kabul that killed one of our great great soldiers, and 11 other people. I immediately cancelled the meeting and called off peace negotiations. What kind of people would kill so many in order to seemingly strengthen their bargaining position? They didn’t, they....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 7, 2019
خبر رساں ادارے کے مطابق اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افغانستان کے اچانک دورے کے دوران انہوں نے افغان طالبان کیساتھ مذاکرات بحال کر دیئے ہیں۔
افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے کے دوران امریکی صدر نے افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے طالبان کو امن معاہدے کے لئے ایک اور موقع دینے پر اتفاق کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اڑھائی گھنٹے تک افغانستان کی سرزمین پر رہے، انہوں نے تھینکس گونگ ڈے کے موقع پر کیے گئے اس دورے میں امریکی فوجیوں کے ساتھ ڈنر بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران ہم پہلے سیزفائر چاہتے تھے لیکن طالبان نہیں مان رہےتھے۔ اب سیز فائرچاہتے ہیں ہم دیکھیں گے لیکن یہ حقیقی ڈیل ہونی چاہئے۔ امریکا نے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کا عمل بحال کر دیا ہے۔ امریکی افواج مکمل فتح یا ڈیل تک افغانستان میں ہی رہیں گی۔
دوسری طرف قطر میں موجود طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ امریکا سے افغان امن مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کو تیارہیں، مذاکرات وہیں سے شروع کئے جائیں گے جہاں ختم ہوئے تھے۔
غیرملکی خبرایجنسی سے گفتگومیں ترجمان کا کہنا تھا کہ کہ دوحہ میں سینئرامریکی حکام سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ باضابطہ امن مذاکرات جلدشروع کئے جائیں گے۔
امریکی صدر کے ساتھ ملاقات کے دوران افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ طالبان امن معاہدے میں سنجیدہ ہیں تو جنگ بند کرنا ہو گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغانستان سے باہر دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنا ہونگے۔
جنرل مارک ملی نے کہا کہ ٹرمپ کا افغانستان میں فوجیوں کی تعداد ساڑھے 8 ہزار تک لانے کا منصوبہ ہے۔ امید ہے انٹرا افغان بات چیت جلد شروع ہوگی۔