نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت کے شہروں میں جلاؤ گھیراؤ کے باعث حالات کنٹرول سے باہر ہونے لگے، آرمی چیف بپن راوت نے حالات کا ذمہ دار اپوزیشن پر ڈال دیا تو مسلم رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے انہیں آئینہ دکھا دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی کی بری فوج کے سربراہ بپن راوت نے شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بنا ڈالا اور بھارت میں مظاہروں کا ذمہ دار اپوزیشن کو قرار دیدیا۔
فوج کے سربراہ بپن راوت کے بیان کو غیر معمولی طور پر میڈیا اور سیاسی حلقوں میں زیربحث لایا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں روایت رہی ہے کہ فوجی سربراہ سیاسی معاملات پر بیان نہیں دیتے اور حکومت کے امور سے دور رہتے ہیں۔
آرمی چیف کے بیان کے بعد بھارت کی آل انڈیا اتحادالمسلمین کے رہنما اور مسلمان رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے انہیں آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ بپن راوت کا بیان مودی حکومت کو کمتر دکھاتا ہے۔ ہمارے وزیراعظم لکھتے ہیں کہ ایمرجنسی (1975-77) میں ایک طالب علم کے طور پر مظاہروں میں شریک ہوتے تھے۔ تو کیا فوجی سربراہ کے بیان کے مطابق وہ بھی غلط تھے۔
اسدالدین اویس نے مزید کہا کہ اپنے اختیارات کی حد کو جاننا ہی قیادت ہے۔ عوام کی حکومت کی فوقیت کو سمجھنا ہے اور اس ادارے کی سالمیت کو محفوظ رکھنا ہے جس کی آپ سربراہی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ جنرل راوت 31 دسمبر کو عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں لیکن ان کا یہ بیان جہاں ان کے عہدے کے شایان شان نہیں ہے وہیں ان کے لیے نئی راہیں کھولتا ہے اور حکومت شاید انہیں چیف آف ڈیفنس سٹاف بنا دے۔