انقرہ: (ویب ڈیسک) شام کے صوبے ادلب میں بشار الاسد کی سرکاری فوج کی بمباری سے ترکی کے چھ فوجی جاں بحق ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک فوج کی جوابی بمباری میں شامی فوج کے 35 فوجی ہلاک ہوئے ہیں لیکن شامی حکام نے فوجی نقصان کی تردید کی ہے۔
ادلب کو باغیوں کے قبضے سے چھڑانے کے لیے شام اور روس کی افواج کی کارروائیاں سے بچنے کے لیے اس علاقے سے لاکھوں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر جانے پر مجبور ہوئے ہیں۔
شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے قریبی اتحادی روس اور ترکی نے 2017ء میں ادلب میں فوج کو کم کرنے کے لیے معاہدہ کیا تھا لیکن اس کی خلاف ورزیاں اکثر کی جاتی رہی ہیں۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترک فوج نے شامی حکومت کے 46 فوجیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ 30 سے 35 شامی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔
اردوان کا مزید کہنا تھا کہ جو بھی ہمارے عزم اور استقامت کو آزمانے کی کوشش کرے گا ان کو بہت جلد اپنی غلطی کا احساس ہو جائے گا۔
روس کو خبردار کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ وہ دمشق اور انقرا کے درمیان معاملات میں مداخلت نہ کرے اور ترکی کے راستے میں نہ آئے۔ ترکی کہہ چکا ہے کہ اسکے فوجی ادلب میں لڑائی روکنے کے لیے موجود ہیں اور ان جگہوں کے بارے میں جہاں یہ فوجی موجود ہیں آگاہ کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ صدر اردوان نے گزشتہ ہفتے خبردار کیا تھا کہ ترکی کے فوجیوں کو کسی بھی طرح کا کوئی خطرہ لاحق ہوا تو ترکی اس کا بھرپور جواب دے گا۔
دوسری طرف شام کی ثناء نیوز ایجنسی نے کہا ہے کہ شامی فوج کو کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ شامی فوج کا ادلب صوبے میں آپریشن معمول کے مطابق جاری ہے اور وہ علاقے میں دیہات اور قصبوں سے باغیوں کو بے دخل کر رہے ہیں۔
دریں اثنا برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری گروپ کا کہنا ہے کہ ترک فوج کی جوابی کارروائی میں چھ شامی فوجیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔